Book Name:Ala Hazrat Ka Andaz e Safar

شاید یہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے اسی یقینِ کامِل کی برکت تھی کہ  وہ طوفان جو 3 دِن سے جارِی تھا ، دو گھڑی میں بالکل رُک گیا اور جہاز نے نجات پائی۔ ([1])

اَلْبَحْرُ عَلَا وَ الْمَوْجُ طَغٰی ، مَنْ بَے کَس و طُوفَاں ہَوْش رُبا

مَنْجْدھار میں ہُوں بِگْڑِی ہے ہَوا ، مَوْرِیْ نَیَّا پَار لگا جانا

کلام رَضا کی وضاحت : یعنی یارسول اللہ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم! سمندر میں طُوفان برپا ہے ، پانی کی لہریں بپھر رہی ہیں ، میں بےکَس ہوں اور طوفان ایسا کہ بندے کے ہوش اُڑ جائیں ، یارَسُول اللہ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم! ایسی حالت میں میری کشتی منجدھار میں پھنس گئی ہے ، ہوا بھی مُخَالف سَمت کی چَل رہی ہے ، اب بَسْ آپ ہی کا سہارا ہے ، میری کشتی پار لگا دیجئے! 

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

ایک حدیثِ پاک میں ہے ، رسولِ کائنات ، فخر موجودات صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جب بندہ ایسی جگہ ہو جہاں اُس کا کوئی مددگار نہ ہو اور اسے مدد کی حاجت ہو تو 3 مرتبہ یُوں پُکارے : اَعِیْنُونِیْ عِبَادَ اللہ! اَعِیْنُوْنِی عِبَادَ اللہ! اَعِیْنُوْنِی عِبَادَ اللہ! اے اللہ کے بندو! میری مدد کرو! اے اللہ کے بندو! میری مدد کرو! اے اللہ کے بندو! میری مدد کرو...! بے شک اللہ پاک کے بندے ہیں ، جنہیں ہم نہیں دیکھتے۔ ([2])

معلوم ہوا اگر بندہ دورانِ سَفَر کسی مشکل میں ہو ، اسے مدد کی ضرورت پیش آئے تو وہ “ رِجَالُ الْغَیْب (اللہ پاک کے نظر نہ آنے والے بندوں مثلاً فرشتوں اور اَوْلیائے کرام) “ سے


 

 



[1]...ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، صفحہ : 181۔

[2]...جمع الفوائد ، کتاب : الأذکار والأدعیۃ ، جلد : 6 ، صفحہ : 85 ، حدیث : 9403۔