Book Name:Ala Hazrat Ka Andaz e Safar

سَفَرنہ کرنے) کو زیادہ پسند فرماتے تھے ، یہ اَوْلیائے کرام اَہم دینی ضرورت مثلاًحج وغیرہ کے عِلاوہ عموماً گھر پر ہی تشریف فرما رہتے تھے۔ ([1])

ہمارے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بھی یہی طریقہ تھا ، آپ بھی سَفَرکی نسبت اِقَامت (یعنی سَفَر نہ کرنے ) کوزیادہ پسندفرماتے تھے۔ آپ کے خلیفہ ، حضرت ظفر الدین بہاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا سَفَر عدم کے حکم میں تھا ، یعنی آپ بہت کم سَفَرفرمایاکرتے تھے۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ خود فرماتے ہیں : مجھے سَفَر سے اس درجہ کوفت ہے کہ  جب کسی جگہ سفر کا خیال ہوتا ہے تو دو ، تین دِن قبل سے اس کی پریشانی رہتی ہے اور سفر سے واپسی سے دو تین دن تک اس کا اثر رہتا ہے۔ ([2])

سَفَرِ اعلیٰ حضرت کے بنیادی مقاصِد

خلیفۂ اعلیٰ حضرت ، عَلَّامہ ظفر الدین بہاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں : سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ صِرْف دینی ضرورت کے تحت ہی سَفَرفرمایا کرتے تھے ، مثلاً 2 بار حج کے لیے تشریف لے گئے ، کبھی کوئی مُرِیْد بہت اِصْرار کر کے اپنے یہاں آنے کی درخواست کرتے ، کسی مدرسہ میں دینی طلباء کی دستار بندی کا سلسلہ ہوتااور مدرسہ کی انتظامیہ خواہش کرتی کہ دستار بندی سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ہاتھ مبارک سے ہو تو ایسی ضروریات کے تحت اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سَفَرفرمایا کرتے تھے۔ ([3])


 

 



[1]...رسالہ قشیریہ ، صفحہ : 501بتقدم و تأخر۔

[2]...حیات اعلیٰ حضرت ، جلد : 1 ، صفحہ : 411۔

[3]...حیات اعلیٰ حضرت ، جلد : 1 ، صفحہ : 411۔