Book Name:Ala Hazrat Ka Andaz e Safar

ممکن نہ ہوتا کہ اسٹیشن پر اُتر کر باجماعت نماز ادا ہو سکے گی ، اس گاڑی پر  سَفَرنہ فرماتے بلکہ دوسری گاڑی اختیار فرماتے۔  یا پھر یُوں ہوتا کہ اسی گاڑی سے سَفَر فرماتے اور راستے میں مقررہ اسٹیشن پر اُتر جاتے ، گاڑی روانہ ہو جاتی ، آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نمازِ باجماعت ادا فرماتے اور پیچھے سے آنے والی گاڑی میں سُوار ہو کر آگے کا سَفَر فرمایا کرتے تھے۔

ہر عبادت سے برتر عبادت نماز                         ساری دولت سے بڑھ کر ہے دولت نماز

قلبِ غمگین کاسامانِ فرحت نماز                        ہے مریضوں کو پیغامِ صحت نماز

پیارے آقا کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے یہ             قلبِ شاہِ مدینہ کی راحت نماز

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

دوسرے سَفَرِحج کے موقع پر سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی روانگی اچانک ہوئی تھی ،  واقعہ یہ ہوا کہ خاندانِ اعلیٰ حضرت کے بعض افراد حج پر جا رہے تھے ، اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ انہیں لکھنؤ تک پہنچا کر واپس تشریف لے آئے۔

اب سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ جیسا عاشِقِ رَسُول اور مدینے کے مُسَافِروں کو گاڑی پر سُوار کرکے واپَس لوٹ رہا ہو تو اس وقت آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کیفیت کیسی ہو گی ، اس کا اندازہ لگانا دُشوار ہے۔

 اَعْلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک ہفتے تک بریلی شریف میں ہی تشریف فرما رہے مگر طبیعت اداس ہی رہی ، پھر ایک رَوْز عصر کے وقت دِل زیادہ اُداس ہوا تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے حج کے لئے روانگی کا ارادہ فرمایا۔ یہ سَفَر سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بہت جلدی کا تھا کیونکہ آپ کے اَہْلِ خانہ پہلے سے روانہ ہو گئے تھے ، بمبئی پہنچ کر اُن سے ملنا تھا اور آگے