Book Name:Ala Hazrat Ka Andaz e Safar

بحری جہاز پر سَفَر ہونا تھا ،  اب صُورتِ حال یہ تھی کہ جس گاڑی سے سَفَر کرنا تھا ، آگرہ اسٹیشن پر گاڑی بدلنے کی صُورت میں نماز کا وقت چلا جاتا اور نماز رِہ جاتی اور اگر گاڑی Reserve (رِیزَرْو یعنی پہلے سے بُک) کروا لی جاتی تو گاڑی بدلنے کی ضرورت نہیں رہنی تھی بلکہ سیکنڈ کلاس کا وہ ڈبہ ہی کاٹ کر بمبئی والی گاڑی کے ساتھ جوڑ دیا جانا تھا اور نماز مل جانی تھی ، لہٰذا سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے (اس دور کے) 235 روپے اور کچھ پیسے میں سیکنڈ کلاس کا ڈبہ Reserve (رِیزَرْو یعنی پہلے سے بُک) کروا لیا ، جب گاڑی آگرہ پہنچی اور آپ نے نمازِ باجماعت ادافرما لی تو اسٹیشن ہی سے اَہْلِ خانہ کو خط لکھا کہ “ الحمد للہ! نماز باجماعت ادا ہو گئی ہے ، میرے روپے وُصُول ہو گئے ، اب آگے مفت میں جا رہا ہوں۔ “ ([1])

ہر عبادت سے برتر عبادت نماز                         ساری دولت سے بڑھ کر ہے دولت نماز

قلبِ غمگین کاسامانِ فرحت نماز                        ہے مریضوں کو پیغامِ صحت نماز

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اکثر سلطان الہند خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مزار شریف پر حاضری کے لئے تشریف لے جایا کرتے تھے ، ایک مرتبہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اجمیر شریف جانے کے لئے رَیْل گاڑی پر سُوار ہوئے ، دورانِ سَفَر جب ریل گاڑی پھلیرہ اسٹیشن پر پہنچی تو نمازِ مغرب کا وقت ہو چکا تھا ، اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنے مریدین سے فرمایا : نمازِ مغرب کے لئے جماعت پلیٹ فارم پر ہی ادا کر لی جائے۔ چنانچہ چادریں بچھا دی گئیں ، سب نے وُضُو کیا اور اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی امامت میں نمازِ


 

 



[1]...حیات اعلیٰ حضرت ، جلد : 1 ، صفحہ : 411-413۔