Book Name:Ala Hazrat Ka Andaz e Safar

بہت بڑے وَلِیُ اللہ تھے ، لہٰذا آپ بھی بڑے بڑے اَوْلیائے کرام کی طرح ایک جگہ بیٹھے بیٹھے ہی زمین و آسمان میں سَفَر بِالْقَلْب (یعنی رُوحانی سیر)  نہ صِرْف خود فرمایا کرتے تھے بلکہ اپنی نگاہِ فیض سے دوسروں کو اس سَفَر کے قابِل بھی بنا دیا کرتے تھے۔

حشر تک جاری رہے گا فیض مُرْشِد آپ کا           فیض کا دریا بہایا اے امام احمد رضا

اے امامِ اہلسنت ، نائِبِ شاہِ اُمَم                      کیجئے ہم پر بھی سایہ اے امام احمدرضا

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بطور کرامت سَفر

یہاں تک تو تھا سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکا سَفَر بِالْقَلب یعنی روحانی طور پر زمین وآسمان کا سَفَر کرنے کا بیان! اب آئیے! سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے سَفَر بِالْبَدَن یعنی جسمانی سَفَر کا حال سُنتے ہیں۔

سرکار اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا جسمانی سَفَر بھی 2 قسم کا ہے :  ایک ہے آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا جسمانی طور پر بطور کرامت سَفَر فرمانا ، یہ سَفَر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہر جمعرات کو کیا کرتے تھے۔ چنانچہ شیخ طریقت ، امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہفرماتے ہیں : ایک بار حضرت مولانا حمید الرحمٰن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے فضائل بیان کرتے ہوئے فرمایا : میں اُن دنوں چھوٹا بچہ تھا اور مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مجھ سے بھی اور ہر بچے سے “ آپ “ کہہ کر ہی گفتگو فرماتے تھے ، ڈانٹنا ، جھاڑنا اور تُو تُکار آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مزاج مبارک میں نہ تھا ، ایک جمعرات میں بریلی شریف میں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے کاشانۂ رحمت(یعنی گھرمبارک) پر حاضِرتھا کہ کوئی