Book Name:Ala Hazrat Ka Andaz e Safar

کروں تیرے نام پہ جاں فِدا ، نہ بس ایک جاں دوجہاں فِدا

دوجہاں سے بھی نہیں جِی بھرا ، کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں

پھر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے حقیقت سے پَرْدہ اُٹھاتے ہوئے فرمایا : مَجْذُوب تو میرے پاس اِصْلاح کے لئے تشریف لاتے ہیں اور یہ کام فقیر کے سِپُرْد ہے ، یہ مَجْذُوب زمین کی سَیْر فرما چکے تھے ، اب آسمان کی سَیْر فرمانے جا رہے تھے ، لہٰذا اِس نظر کی ضرورت تھی جس سے حُضُور شہنشاہِ کونین صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے اِخْتیارات آسمان پر بھی مُلاحظہ فرماتے ، اس لئے فقیر کے پاس تشریف لائے۔ الحمد للہ! انہیں وہ نظر عطا کر دی گئی۔  

اس واقعہ کو ابھی کچھ ہی دیر گزری تھی کہ وہ مَجْذُوب بزرگ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ دوبارہ حاضِر ہوئے اور  خوشی میں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے سینے مبارک سے لپٹ گئے اور پیشانی کو بوسہ دے کر کہا : خدا کی قسم! جس طرح حُضُور صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی حکومت زمین پر ہے ، اسی طرح آسمان پر بھی بلکہ ہر جگہ ، ہر شے پر حضور صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی حکومت دیکھ رہا ہوں ، الحمد للہ! آپ کے طفیل اب آسمان پر بھی مجھے حُضُور صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی حکومت نظر آرہی ہے۔ ([1])

جانتے تھے تجھے قُطْب و اَبدال سب               کرتے تھے مجذوب وسالک اَدَب

تیری چوکھٹ پہ خَمْ اَہلِ دل کی جبین             سیِّدی مرشِدی شاہ اَحمد رضا

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو! اس حکایت سے معلوم ہوا کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ چونکہ


 

 



[1]...تجلیات امام احمد رضا ، صفحہ : 49۔