Book Name:Ala Hazrat Ka Andaz e Safar

مغرب ادا کرنے لگے۔ اتنے میں گاڑی چلنے کے لئےWhistle  (وِسل)  ہو گئی ، اس کے باوُجُود آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اسی خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے رہے۔

ادھر ڈرائیور نے گاڑی چلانا چاہی مگر گاڑی کا انجن آگے کو نہ سرکتا تھا ، ڈرائیور اور گارڈ سب پریشان ہو گئے کہ آخر گاڑی کیوں نہیں چل رہی ، انجن کو ٹیسٹ کرنے کے لئے ڈرائیور نے گاڑی کو پیچھے کی طرف دھکیلا تو گاڑی پیچھے کی سمت چلنے لگی یعنی انجن بالکل ٹھیک تھا  مگر یہی انجن جب آگے کی طرف چلایا جاتا تو نہ چلتا۔

اتنے میں اسٹیشن ماسٹر جو کہ انگریز تھا اور ان کا نام “ رابرٹ “ تھا ، ساری صُورتِ حال دیکھنے کے لئے آگیا اور گارڈ سے پوچھا : کیا بات ہے؟ انجن کیوں نہیں چل رہا؟ گارڈ نے کہا : سمجھ میں یہ آتا ہے کہ یہ بزرگ جو نماز پڑھا رہے ہیں ، کوئی بہت بڑے وَلِیُ اللہ ہیں ، جب تک ان کی نماز نہیں ہو جائے گی ، گاڑی نہیں چلے گی۔ اسٹیشن ماسٹر کی سمجھ میں یہ بات آگئی اور وہ نمازیوں کی جماعت کے قریب جا کر کھڑا ہو گیا ، نماز میں اعلیٰ حضرت کا استغراق اور خشوع وخضوع دیکھ کر وہ بہت متاثر ہوا۔

اتنے میں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے نماز مکمل فرمائی اور دُعا مانگنے لگے۔ جب آپ دُعا سے فارغ ہوئے تو اسٹیشن ماسٹر نے عرض کی : حضرت! ذرا جلدی فرمائیے ، یہ گاڑی آپ کی عبادت کے سبب چل نہیں رہی ، اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : اِنْ شَآءَ اللہ! اب یہ گاڑی چلے گی۔ یہ فرما کر آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے مریدِیْن کے ہمراہ گاڑی میں بیٹھ گئے اور ساتھ ہی گاڑی نے چلنا شروع کر دیا۔

سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تو اجمیر شریف روانہ ہو گئے مگر اسٹیشن ماسٹر پر اس