Book Name:Ala Hazrat Ka Andaz e Safar

کرامت کا گہرا اَثَر ہوا اَور وہ اپنے اَہْلِ خانہ کے ساتھ اجمیر شریف حاضِر ہوا اَور  سیدیٰ اعلیٰ حضرت کے ہاتھ پر ایمان قبول کر مسلمان ہو گیا۔

سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس کا نام عبد القادر رکھا اور اسے سلسلۂ قادریہ میں داخِل کر کے اپنا مرید بھی بنا لیا۔ ([1])

ایمان پا رہا ہے حلاوت کی نعمتیں                        اور کفر تیرے نام سے لرزاں ہے آج بھی

بھر دی دلوں میں اُلْفَت و عظمت رسول کی          جو مخزنِ حلاوتِ ایماں ہے آج بھی

للہ اپنے فیض سے اب کام لیجئے                        فتنوں کے سَر اُٹھانے کا امکاں ہے آج بھی

وابستگان کیوں ہوں پریشان اُن پہ جب               لطف و کرم کا آپ کے داماں ہے آج بھی

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کیسے عاشِقِ نماز تھے ، کسی حال میں بھی آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نماز چھوڑنا تو دُور کی بات جماعت تَرْک کرنا بھی گوارا نہیں فرماتے تھے ، دورانِ سَفَر مسجد میں حاضِری تو دُشْوار تھی اور شرعاً بھی 92 کلومیٹر یا اس سے زائِد سَفَر میں جماعت واجِب نہیں ہوتی ، اس کے باوُجُود آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نماز باجماعت ہی ادا فرمایا کرتے تھے۔

اس جگہ ایک اَور بات بھی قابلِ غور ہے ، وہ یہ کہ سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے لئے خِلافِ عادَت ٹرین کا نہ چل سکنا یقیناً آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کرامت ہے مگر سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے ہر سَفَر میں ایسی کرامات نہیں دکھایا کرتے تھے ، ہاں! نماز


 

 



[1]...فیضان اعلیٰ حضرت ، صفحہ : 137۔