Book Name:Ala Hazrat Ka Andaz e Safar

مدد مانگے تو اس کی مدد کی جائے گی۔

سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ دورانِ سَفَراس حدیثِ پاک پر بھی پابندی سے عمل فرمایا کرتے تھے ، دورانِ سَفَر آپ کو کوئی مشکل پیش آجاتی تو اللہ پاک سے دُعا بھی کرتے ، سرکارِعالی وقار صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ عالیہ میں اِسْتِغَاثَہ (یعنی مدد کی درخواست) بھی پیش کرتے اور سرکارِ غوثِ اعظم  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  سے بھی مدد مانگا کرتے تھے اور اَلْحَمْدُ للہ! غیب سے آپ کی مدد کی بھی جاتی تھی۔

آئیے! اس ضمن میں ایک حکایت سُنتے ہیں : چنانچہ سرکارِاعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ دوسری مرتبہ جب سَفَر حج پر روانہ ہوئے ، راستے میں ایک مقام آیا ، جس کا نام تھا : کامران۔ یہاں آکر بحری جہاز رُکا اور کچھ دِن یہاں قیام کیا گیا۔  اس جگہ یہ مشکل پیش آئی کہ سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ساتھیوں کو پیٹ دَرْد کا مرض لاحِق ہو گیا ، اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بھائی جان نے آپ کی خدمت میں اس بارے میں عرض کیا تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : ذرا ٹھہرو! میں اپنے حکیم سے کہہ لوں۔ یہ کہہ کر سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ باہَر جنگل میں تشریف لائے اور حدیثِ پاک میں بتائی ہوئی دُعائیں پڑھیں اور ساتھ ہی سرکارِ غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی بارگاہ سے مدد طلب کی۔

سُبْحٰنَ اللہ! اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ جیسا کامِل مُرِیْد اپنے پِیْرِ کامِل شیخ عبد القادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت میں فریاد کرے اور سُنی نہ جائے یہ کیسے ہو سکتا تھا ، چنانچہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مجھے باہَر آئے شاید 10 منٹ ہوئے ہوں گے ، اب جو مکان میں جا کر دیکھا ، اَلْحَمْدُ للہ! سب کو ایسا تندُرُست پایا کہ گویا مرض ہی نہ تھا ، اس کے بعد