Book Name:Iman Ki Salamti
رہنے کی ضرورت ہے ، ہمارے بزرگانِ دین ایمان کی حفاظت کیلئے کس طرح کُڑھتے تھے ، انہیں ایمان کے چِھن جانے کا کتنا خوف رہتا تھا ، ایمان کے چھن جانے کے مُتَعَلِّق فکر مند رہنا کتنا ضروری ہے ، آخرت میں نجات پانے کے لئے کیا تدابیر اختیار کی جائیں ، اس کے علاوہ بعض ایسے اُمور کے بارے میں بھی سُنیں گے جو ایمان کی بربادی کا سبب بن سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ آئیے! سب سے پہلے اللہ پاک کے اُن نیک بندوں کاقرآنی واقعہ سُنتے ہیں جنہوں نے اپنا ایمان بچانے کے لئے ایک غار میں پناہ لی۔
کافی عرصہ پہلے (بحیرۂ عرب کے کنارے مُلکِ روم کی) زمین پر’’اُفْسُوس‘‘نامی شہر (City)آباد تھا ، یہ شہر بادشاہ “ دَقْیانُوس “ کی سلطنت میں آتا تھا۔ دَقْیانُوس خود بھی غیر خدا کی پُوجا کرتا تھا اور لوگوں کو بھی اس پر مجبور کرتا ، جو انکار کرتا اس پر ظلم کرتا اور عبرت ناک سزا دیتا۔ اہلِ ایمان اس کے ظلم سے بچنے کے لیے چھپتے پھرتے اوراپنا ایمان بچاتے۔ اہلِ ایمان کی ایک جماعت کویہ خدشہ تھا کہ ایک نہ ایک دن دَقْیانُوس ان تک پہنچ جائے گا اور انہیں غیر خدا کی پوجا پر مجبور کرے گا ، اس خطرے کے پیشِ نظر انہوں نے یہ شہر چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور وہاں سے چل پڑے ، راستے میں ان کی ملاقات ایک چرواہے سے ہوئی جواپنا ایمان بچانے کے لیے شہر سے باہر جارہا تھا ، اس کے ساتھ ایک کُتّا بھی تھا ، وہ چرواہا اور اس کا کُتّا بھی ان کے ساتھ ہوگئے۔ راستے میں موجود ایک غار کواُنہوں نے اپنا ٹھکانہ بنا لیا اور وہاں آرام کرنے کی خاطر لیٹ گئے ، غار میں لیٹنے کے بعد اُن کے ساتھ کئی عجیب و غریب واقعات ہوئے : (1)یہ لوگ غار میں