Book Name:Iman Ki Salamti
الرَّقِیْمِۙ-كَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجَبًا(۹) (پ۱۵ ، الکہف : ۹)
پہاڑ ی غار اور جنگل کے کنارے والے وہ ہماری نشانیوں میں سے ایک عجیب نشانی تھے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سُنا کہ اصحابِ کہف کو اپنے ایمان کی حفاظت کی کس قدر فکر تھی کہ انہوں نے دَقْیانُوس بادشاہ کی طرف سے دی جانے والی غیرِ خدا کی پوجا کی دعوت ٹھکرا دی اور اس کے ظلم و جبر سے بچنے اور ایمان پر ثابت قدم رہنے کے لئے غار میں چلے گئے ، یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک کا ان پر کرم ہوا ، رحمتِ الٰہی ان کی طرف متوجہ ہوئی ، تین(3) صدیوں سے زیادہ عرصے تک وہ اللہ پاک کی حفظ و امان میں رہے ، بدلتےزمانے نے ان پر کوئی اثر نہ کیا ، ان کے حق میں گویا وقت رُک گیا ، 309 سال کے بعد جب وہ بیدار ہوئے تو اسی طرح جوان ، تروتازہ اور زندگی سے بھرپور تھے اور یوں اللہ پاک نے انہیں اپنی عجیب نشانی قرار دیا۔
اس واقعے سے کیا کیا سیکھنے کو مِلا؟
مفسّرِ قرآن حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اصحابِ کہف کے واقعہ پر لکھتے ہیں : اس (واقعہ) سے دو مسئلے معلوم ہوئے ،
ایک یہ کہ کرامتِ اولیاء برحق ہے ، اصحابِ کہف بنی اسرائیل کے اولیا ہیں ، ان کا کچھ کھائے پئے بغیر اتنی مدت زندہ رہنا کرامت ہے۔
دوسری بات یہ معلوم ہوا ! ولی کی کرامت سوتے ہوئے بھی ظاہر ہوسکتی ہے ، اور موت کے بعد بھی ظاہر ہو سکتی ہے۔