Iman Ki Salamti

Book Name:Iman Ki Salamti

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!دُنیا سے ایمان سلامت لے جانے والا معاملہ انتہائی مشکل ہے ، کاش!ہم سب کو ایمان کی حفاظت کے جذبے پر استقامت مل جائے۔ صدکروڑ کاش!عافیّت کے ساتھ ایمان پر موت  نصیب ہو جائے۔

حضرت امام محمدبن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے منقول ایک بُزرگرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے ارشاد کا خُلاصہ ہے : اگر ایمان پر موت میرے اپنے کمرۂ خاص کے دروازے پر مل رہی ہو اور شہادت عمارت کے مرکزی دروازہ پر منتظر ہو تو شہادت اگر چِہ اعلیٰ دَرَجہ کی سَعادت ہے مگر میں کمرہ کے دروازے پر ملنے والی ایمان پر موت کو فوراً قبول کر لوں گاکہ کیا معلوم عمارت کے مرکزی دروازے تک پہنچتے پہنچتے میرا دل بدل جائے اور میں ایمان پر ملنے والی موت کے شَرَف سے ہی محروم ہو جاؤں! ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

جس کو بربادیِ ایمان کا خوف نہ ہوگا

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بہر حال ہمیں ہر دم اللہ پاک کے دربارِ کرم بار سے ایمان کی حفاظت کی بھیک مانگنے کی رَٹ جاری رکھنی چاہئے۔ تشویش اور سخت تشویش کی بات یہ ہے کہ جس طرح دُنیوی دولت کی حفاظت کےمُعامَلے میں غفلت مالی نقصان کاسبب بن سکتی ہے ، اِسی طرح بلکہ اِس سے بھی زیادہ سخت مُعامَلہ ایمان کا ہے کہ ایمان کی حفاظت سے بے فکری اور ایمان چِھن جانے سے بے خوفی سراسر نقصان دہ ہے۔ علمائے کرام فر ماتے ہیں : جس کو سَلْبِ ایمان(یعنی ایمان کے چھن


 

 



[1]  احیاء العلوم ، کتاب الخوف والرجاء ، بیان فضیلۃ الخوف⋯الخ ، ۴ / ۲۱۱