Iman Ki Salamti

Book Name:Iman Ki Salamti

309 سال تک  سوتےرہے۔ 309 سال کے بعد جب اللہ پاک کے حکم سے یہ لوگ بیدارہوئے تو نہ صرف ان کے بدن  سلامت تھے بلکہ ان کے کپڑے ، پیسے یہاں تک کہ ان کا کُتّا بھی سلامت تھا۔ (2)وہ غار میں سورہے تھے ، لیکن اس طرح کہ کوئی انہیں دیکھتا تو وہ یہی سمجھتاکہ یہ جاگ رہے ہیں۔ (3)اللہ پاک کے حکم سے سورج نکلتے وقت غار سے دائیں طرف ہوجاتا اور غروب ہوتے وقت بائیں طرف ہوجاتا تھا ، اس طرح یہ نیک لوگ غار کے کھلے حصے میں لیٹنے کے باوجود سورج کی شعاعوں سے محفوظ رہے۔

                             دَقْیانُوس کو جب  یہ خبر پہنچی کہ چند لوگوں نے غیر خدا کی پوجا سے بچنے کے لیے  غار کو اپنا ٹھکانہ بنایا ہے  تو اس نے حکم دیا کہ غارکے منہ  پر ایک دیوار بنا دی جائے  تاکہ   وہ کبھی  غار سے نکل نہ سکیں اور  اس میں  سِسک سِسک کردم  توڑ دیں ۔ دَقْیانُوس نے جسے دیوار تعمیر کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی  وہ  نیک  آدمی تھا  ، وہ اس فیصلے کو بدلوا تو نہیں سکتا تھالہٰذا اس نے غار  کو اپنا ٹھکانہ بنانے والوں کے نام اور کچھ تفصیلات  ایک تختی پر لکھ کر اسےصندوق (Box)میں رکھوایا اور  اس صندوق کو دیوار  کی بنیاد میں محفوظ کروادیا۔ پھر یہ اصحابِ کہف 309  سال کے بعد ایک نیک و پرہیزگارمومن بادشاہ بیدروس کے دورِ حکومت میں اللہ پاک کے حکم سے بیدار ہوئے۔ ([1])

               اصحابِ کہف یعنی غاروالوں کاواقعہ قرآنِ کریم کے پارہ 15سُوْرَۃُ الْکَہْف کی آیت 9 میں کچھ یوں  ہے :

اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَ

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : کیا تمہیں  معلوم ہوا کہ


 

 



[1]  تفسیر خازن ، پ ۱۵ ، الکھف ، تحت الآیۃ : ۱۸ ، ۳ / ۱۹۸ تا ۲۰۳ ملخصا