Book Name:Shaban-ul-Muazzam Ki Ahem Ebadaat

کے ساتھ جھولی پھیلائے بارگاہِ الٰہی میں مغفرت کی بھیک مانگ رہے ہوں تو دریائے رَحْمت جوش میں آجائے اور اس مُبَارَک مہینے میں بخشے جانے والوں کی فہرست میں ہمارا بھی نام شامِل کر دیا جائے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ اس موقع کو غنیمت سمجھیں، اس سے فائدہ اُٹھائیں اور رَو کر ، گڑگڑا کر، بڑی عاجزی وانکساری کے ساتھ بارگاہِ الٰہی میں مغفرت و بخشش کا سُوال کریں اور گُنَاہوں کی مُعَافِی مانگیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ ”اِسْتِغْفَار“ شعبان ہی کے ساتھ خاص نہیں بلکہ اِسْتِغْفَارمستقل عبادت ہے۔  اللہ پاک کے حبیب، دِلوں کے طبیب  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے فرمایا: بےشک لوہے کی طرح دِلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے، پھر اس کی صَفائی اِسْتِغْفار سے ہوتی ہے۔([1])

ایک حدیثِ پاک میں اِرْشاد فرمایا: جس نے اِسْتِغْفار کو اپنے اُوپَر لازِم کر لیا، اللہ پاک اسے ہر غم سے نجات دے دے گا، اُس کی ہر مشکل آسان فرما دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا، جہاں سے اُس کا گمان بھی نہیں ہو گا۔([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!          صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو! اِسْتِغْفَار کا معنی ہے: اللہ پاک سے مغفرت کا سُوال کرنا۔ احادیث میں اِسْتِغْفَار کے مختلف الفاظ بیان کئے گئے ہیں، ”اَسْتَغْفِرُ اللہ، اَسْتَغْفِرُ اللہ“ پڑھنا بھی استغفار ہے، اس کے عِلاوہ ہم اپنی مادری زبان میں ”یا اللہ! مجھے مُعَاف فرما، الٰہی! میرے گُنَاہ بخش دے“ وغیرہ پڑھ کر بھی استغفار کر سکتے ہیں۔   الحمد للہ! اللہ پاک نے استغفار میں بڑی طاقت رکھی ہے۔ ایک مرتبہ امامِ حَسَن بصری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس ایک شخص آیا اور بارش نہ ہونے کی شکایت کی، آپ نے فرمایا: استغفار کرو! دوسرا شخص آیا،


 

 



[1]...مجمع الزوائد، کتاب التوبہ، باب ما جاء فی الاستغفار، جلد:10، صفحہ:250، حدیث:17575۔

[2]...ابن ماجہ، کتاب ادب، باب الاستغفار، صفحہ:612، حدیث:3819۔