Book Name:Shaban-ul-Muazzam Ki Ahem Ebadaat

مُسَافِر بننے لگا۔ یہ سب دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول کی برکت ہے کہ مجھے نیکیوں سے محبت اور گناہوں سے نفرت کا عظیم جذبہ نصیب ہو گیا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!          صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو! بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے سُنّت کی فضیلت اور  چند آدابِ زندگی بیان کرنے کی سَعَادت حاصِل کرتا ہوں۔ ایک روز تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نبوت  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے 3 مرتبہ فرمایا: میرے نائِب پر اللہ پاک کی رَحمت ہو۔ عَرْض کیا گیا: حُضُور! آپ کے نائِب کون ہیں؟ فرمایا: میری سُنّت سے مَحبَّت کرنے اور دوسروں کو سکھانے والے۔([1])

سینہ تیری سُنّت کا مدینہ بنے آقا!                        جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا

”وعدہ کی پابندی“ سُنَّت ہے

دو ۲فرامینِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ علیہ وآلِہ وسَلَّم:(1):  جو وعدہ پُورا نہیں کرتا، اُس کا کوئی ایمان نہیں۔([2]) (2):جو مسلمان اپنے بھائی سے وعدہ خلافی کرے اس پر اللہ پاک اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے۔([3])

اے عاشقانِ رسول! وعدہ پورا کرنا سُنّتِ مصطفےٰ بلکہ سُنّتِ انبیا ہے۔ *ہمارے آقا  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  وعدے کے بہت پَکے تھے اور *وعدہ توڑنے کو بہت ناپسند فرماتے تھے۔ *اِعْلانِ نبوت سے پہلے ایک مرتبہ ایک شخص نے آپ سے عرض کیا: آپ ٹھہرئیے میں


 

 



[1]...جامع بیانِ عِلْم، بَابُ:عِلْم کے فضائل، جلد: 1صفحہ:201، حدیث:220۔

[2]...مصنف اِبْنِ اَبِی شیبہ، کتاب: الايمان،  جلد:7صفحہ:223۔

[3]...بخاری، کتاب:جِزْیہ، صفحہ:815، حدیث:3179۔