Book Name:Shaban-ul-Muazzam Ki Ahem Ebadaat

یعنی شعبان جانِ جاں و جانِ ایماں  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  پر درود پڑھنے کا مہینا ہے۔([1])

آیتِ درود کی مختصر وضاحت

اے عاشقانِ درود! درودِ پاک منفرد عِبَادت ہے، اللہ پاک نے اس کا حکم بھی دیگر تمام عِبَادات کی نسبت منفرد انداز میں دِیا،  ارشاد ہوتا ہے:

اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) (پارہ22،سورۃالاحزاب:56)                                        

ترجمہ کنز الایمان: بے شک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔

مشہور مفسر قرآن، حکیم الاُمّت، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں: قرآنِ کریم نے بہت سے اَحْکام دئیے لیکن کبھی بھی یہ نہ فرمایا کہ ہم بھی ایسا کرتے ہیں، فرشتے بھی یہی  کرتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ایسا کرو، صِرْف درودِ پاک واحِد حکم ہے، جس کے لئے یہ سب کچھ فرمایا گیا۔ بات یہ ہے کہ جس چیز کا حکم اہتمام کے ساتھ دینا ہوتا ہے تو بادشاہ رِعَایا سے کہتا ہے: ہم بھی ایسا کرتے ہیں، ہمارے اَرْکانِ دولت (یعنی وزیر، مشیر وغیرہ) بھی ایسا کرتے ہیں، اے رِعَایا! تم بھی ایسا کرو!

مفتی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  مزید فرماتے ہیں: اس آیت میں مسلمانوں کو تنبیہ کر دی گئی کہ اے درود پڑھنے والو! یہ خیال نہ کرنا کہ ہمارے محبوب  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  پر ہماری رحمتیں تمہارے مانگنے پر موقوف ہیں،ہمارے محبوب  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  تمہارے درود کے حاجت مند ہیں،  نہیں، نہیں، ایسا ہر گز نہیں ہے، تم درود پڑھو یا نہ پڑھو،


 

 



[1]...غنیۃ طالبی، مجلس فی فضل شہر شعبان، جلد:1، صفحہ:342۔