Book Name:Shaban-ul-Muazzam Ki Ahem Ebadaat

چھوڑ کر مجھ کو فرشتے کہیں مَحْکُوم ہیں ہم     حکمِ والا کی نہ تعمیل ہو زُہْرَہ کیا ہے

یعنی فرشتے اُس مجرم کو چھوڑ کر ادب سے عرض کریں گے: یارسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! ہم آپ کے غُلام ہیں، ہماری کیا مجال کہ آپ کے حکم پر عمل نہ کریں۔ 

اب مصطفےٰ جانِ رحمت، شمعِ بزم ہدایت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حکم سے اُس بندے کو دوبارہ میزانِ عمل پر لایا جائے گا، اُس کے اَعْمَال تولے جائیں گے، شَفَاعَت فرمانے والے آقا، اُمَّت کو بخشوانے والے آقا  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  فرماتے ہیں: میں اپنی جیب سے انگلی کے پورے برابر سفید کاغذ نکالوں گا اور بِسْمِ اللہ پڑھ کر نیکیوں کے پلڑے میں رَکھ دُوں گا، اس کی برکت سے اس شَخْص کا نیکیوں کا پلڑا وزنی ہو جائے گا۔

محشر میں گنہگار کا پَلَّہ ہُوا بھاری                  پَلّہ پر جو وہ قربِ ترازو نظر آیا

اِدَھر اُس شخص کانیکیوں کا  پلڑا وزنی ہو گا، ساتھ ہی محشر میں ایک شَوْر برپا ہو گا: کامیاب ہو گیا، کامیاب ہو گیا، اس کی نیکیوں کا پلڑا وزنی کر دیا گیا، اب اسے جَنّت میں لے جاؤ...!

یہ سماں دیکھ کے محشر میں اُٹھے شور کہ واہ

چشمِ بَدْ دُور ہو! کیا شان ہے! رُتْبہ کیا ہے...!

صَدْقے اِس رَحْم کے، اس سایۂ دامن پہ نثار

اپنے بندے کو مصیبت سے بچایا کیا ہے!([1])جب فرشتے اُس شَخْص کو جَنّت کی طرف لے جانے لگیں گے وہ عَرْض کرے گا: اے فرشتو! ذرا ٹھہرو! میں ان بزرگ سے کچھ عرض کر لوں! تَب وہ عَرْض کرے گا:


 

 



[1]...حدائق بخشش،  صفحہ:173۔