Book Name:Susti-o-Kahili Say Nijat Kasay Milay

مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحَمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : اس سے معلوم ہوا کہ اگر کھانا کھاتے میں کوئی آجائے تو اُسے بھی کھانے کے لیے بُلانا سُنَّت ہے ، مگر دِلی ارادے سے بُلائے جھوٹی تواضع نہ کرے ، اور آنے والا بھی جھوٹ بول کر یہ نہ کہے کہ مجھے خواہش نہیں ، تا کہ بھوک اور جھوٹ کا اجتماع نہ ہوجائے ، بلکہ اگر ( نہ کھانا چاہے یا) کھانا کم دیکھے تو کہہ دے : بَارَکَ اللہ( یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ برکت دے) یہ بھی معلوم ہوا کہ سرورِ کائنات ، شاہِ موجودات صَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّم سے اپنی عبادات نہیں چھپانی چاہیں بلکہ ظاہر کردی جائیں تاکہ حضور پُرنور ، شافِع یوم ُ النُّشور صَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّم اس پر گواہ بن جائیں۔ یہ اظہار رِیَا نہیں۔ (حضرتِ سیِّدُنا بلال کے روزے کا سُن کر جو کچھ فرمایا گیا اُس کی شرح یہ ہے) یعنی آج کی روزی ہم تو اپنی یہیں کھائے لیتے ہیں اور حضرتِ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کے عوض (عِ۔ وَ ۔ ض )جنت میں کھائیں گے وہ عِوض (یعنی بدلہ )اِس سے بہتر بھی ہوگا اور زِیادہ بھی۔ حدیث بالکل اپنے ظاہری معنی پر ہے ، واقعی اُس وقت روزہ دار کی ہر ہڈّی و جوڑ بلکہ رگ رگ تسبیح (یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی پاکی بیان) کرتی ہے ، جس کا روزہ دار کو پتا نہیں ہوتا مگرسرکار ِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّم سنتے ہیں۔ ( مراۃ ج ۳ ، ص ۲۰۲)

مطالعہ کرلیا ہو تب بھی دونوں رِسالے (1) : “ کفن کی واپسی مع رجب کی بہاریں “ اور (2) : “ آقا صَلَّی اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّم کا مہینا “ پڑ ھ لیجئے ۔ نیز ہر سال شَعْبانُ الْمُعَظَّم میں فیضانِ سنت جلداوّل کا باب “ فیضانِ رمضان “ بھی ضرور پڑھ لیا کریں۔ ہوسکے تو عید مِعراج النبی صَلَّی اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّم کی نسبت سے 127 یا 27 رسالے یا حسبِ توفیق فیضانِ رمضان بھی تقسیم فرمائیے اور ڈھیروں ڈھیر ثواب کمائیے ، تمام اسلامی بھائیوں سے بالعُمُوم