Book Name:Sahabiyat Aur Deen Ki Khatir Qurbaniyan

کرتی تھیں ، اَہْلِ مکّہ کو جب خَبَر ہوئی توانہوں نے آپ کو پکڑ لیا اور کہنے لگے : اگر ہمیں تمہارے قبیلے کا لِحَاظ نہ ہوتا تو تمہیں سَخْت سزا دیتے لیکن اب ہم تمہیں (یہاں اپنے پاس مکّہ میں نہیں رہنے دیں گے بلکہ) مسلمانوں کے پاس (مدینہ طیبہ)پہنچا کر ہی دَم لیں گے۔ لہٰذا اُنہوں نے اِنہیں ایک ایسے اُونْٹ پر سُوار کیا جس پر کوئی کجاوہ تھا نہ کوئی کپڑا اور زین وغیرہ۔

مزید یہ کہ جب بھی وہ کسی مَقام  پر پڑاؤ  ڈالتے تو انہیں باندھ کر دھوپ میں ڈال دیتے اور خود سائے میں جاکر بیٹھ جاتے۔ مسلسل تین دن تک ان کی یہی حَالَت رہی ، وہ انہیں نہ کچھ کھلاتے نہ پلاتے۔ لیکن قُربان جائیے ان کی اِسْتِقَامَت پر !انہوں نے عَرَب  کی اس چِلْچِلاتی دھوپ میں سَفَر  کی تکلیفوں کے عِلاوہ  بھوک پیاس کی سختیاں بھی جھیلیں مگر لمحہ بھر کے لیے بھی صَبْر کا دامَن اپنے ہاتھ سے نہ چھوڑا۔ آخر جب یہ اپنے ہوش سے بیگانہ ہونے لگیں تو رَحْمَتِ الٰہی نے آگے بڑھ کر انہیں اپنی آغوش میں لے لیا اور ان پر کَرَم کی ایسی بارش برسائی کہ ان پر ظُلْم و سِتَم  کرنے والے خود تائب ہو کر مسلمان ہو گئے گویا شکاری خود شکار ہو گئے۔ چنانچہ  ہوا کچھ یوں کہ ایک دن جب قافلے والوں نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا اور انہیں باندھ کر حَسْبِ مَعْمُول دھوپ میں ڈال کر  خود سائے میں چلے گئے تو اچانک انہوں نے اپنے سینے پر کسی چیز کی ٹھنڈک مَحْسُوس کی ، دیکھا تو وہ پانی کا ایک ڈول تھا جو آسمان کی وسعتوں سے ظاہرہوا تھا۔ انہوں نے بے تابی سے ابھی تھوڑا سا پانی پیا تھا کہ وہ بلند ہوگیا ، کچھ دیر بعد ڈول پھر آیا ، انہوں نے اس بار بھی تھوڑا سا ہی پانی پیا تھا کہ اسے پھر اٹھا لیا گیا۔ کئی بار ایسا ہوا ، جب تھوڑا تھوڑا