Book Name:imam Ghazali Ki Taleemat

یاد کیجئے! آہ! میدانِ محشر   !! وہ نفسی نفسی کا عالم   !! ماں اِکلوتے کو چھوڑ رہی ہے ، باپ بیٹے سےدامن چُھڑَا رَہا ہے ، بھائی بھائی سے بھاگ رہا ہے ، کوئی ایک نیکی دینے کو تیار نہیں ، آہ! لوگوں کی وجہ سے عِبَادت سے رکنے والے اس وقت حسرت زدہ ہوں گے ، شرم سے سَر جھکائے ، واویلا مچائیں گے :

یٰوَیْلَتٰى لَیْتَنِیْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِیْلًا(۲۸)  (پارہ19 ، سورۃالفرقان : 28)

ترجمہ کنزالایمان : وائے خرابی میری ہائے کسی طرح میں نے فلانے کو دوست نہ بنایا ہوتا۔

تیسری اور چوتھی رکاوٹ : نفس وشیطان : شیطان تو چاہتا ہی یہی ہے کہ بندہ عِبَادت کی طرف نہ آئے ، اس کے لئے طرح طرح کے وسوسے ڈالتا ہے اور نفس ہر وقت لذت کا خواہش مند ، سست اور سہولت پسند رہتا ہے ، ہر گز عبادت پر آمادہ نہیں ہو گا ، ان کا علاج یہ ہے کہ شیطان سے جنگ کی جائے ، اس کے شَر سے اللہ کریم کی پناہ مانگی جائے اور نفس کا عِلاج یہ ہے کہ اس پر زبردستی عِبَادت کا بوجھ ڈال دیا جائے۔

جب بندہ رکاوٹوں کا عِلاج کر لے ، ان سے پیچھا چھڑا کر عِبَادت کے رستے پر چل پڑے تو اب 4عارضے لاحق ہوتے ہیں ، ان کی وجہ سے عِبَادت میں یکسوئی نہیں ملتی :

پہلا عارضہ : رزق : مثلاً نماز پڑھتے ہوئے بھی دُکان کا خیال آ رہا ہوتا ہے ، کاروباری معاملات میں دِل الجھتا ہے ، بچوں کی فکر ہوتی ہے ، ضروریات ، خواہشات کے خیال آتے ہیں ، عِبَادت میں دِل نہیں لگتا اس وقت بندہ عبادت سے پیچھے ہٹتا ہے مگر اسے چاہیے  کہ عِبَادت نہ چھوڑے بلکہ توکل اختیار کرے ، اللہ پاک پر بھروسہ کرے۔ اللہ کریم فرماتا ہے :

وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗؕ-  (پارہ28 ، سورۃالطلاق : 3)

ترجمہ کنز الایمان : اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے۔