Book Name:imam Ghazali Ki Taleemat

نام کی سلیکشن  کیسے کی جائے؟

پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے شیخ محمد  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی حکایت سُنی ، اس حکایت کو سامنے رکھئے اور اپنے مُعَاشَرے کا جائِزہ لیجئے۔ ہمارے ہاں عجیب ماحول ہے ، عموماً بچوں کے منفرد (Unique) نام رکھنے کی خواہش ہوتی ہے ، خاندان میں ، گلی محلے میں کسی کا ایسا نام نہ سُنا ہو ، ایسا نام رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ حالانکہ منفرد (Unique) نام رکھنے کی کوئی فضیلت نہیں ، قرآن وحدیث میں کہیں بھی منفرد (Unique)نام رکھنے کی ترغیب نہیں دی گئی۔ اسلام میں نام کا انتخاب دو۲ بنیادوں پر کرنے کی ترغیب ہے : (1) : اَوَّل؛ نام کا معنیٰ اچھا ہو ، اللہ کے آخری نبی ، رسولِ ہاشِمی  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  بُرے نام کو پسند نہیں فرماتے تھے ، آپ کی عادتِ کریمہ تھی ، بُرے معنیٰ والا نام سُنتے تو اسے تبدیل فرما دیا کرتے تھے ، ایک حدیث شریف میں ارشاد فرمایا : آدمی اپنے بچے کو سب سے پہلا تحفہ نام کا دیتا ہے ، لہٰذا چاہیے کہ اُس کا نام اچھا رکھے۔ ([1]) (۲) : پھر نام کا معنیٰ اچھا ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں انبیائے کرام  علیہم السَّلام  کے ساتھ ، صحابہ کرام ، اولیائے عظام کے ساتھ نسبت بھی ہونی بہتر ہے۔ اللہ کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نام میں نسبت کا اہتمام فرمایا کرتے تھے ، حضرت انس بن مالِک  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  فرماتے ہیں : ایک روز صبح کے وقت رسولِ ذیشان ، رحمتِ دو جہان  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  تشریف لائے اور فرمایا : اللہ کریم نے مجھے بیٹا عطا فرمایا ، میں نے اس کا نام اپنے دادا حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کی نسبت سے ابراہیم رکھا ہے۔ ([2])

نامِ پاک “ محمد “ رکھنے کی احادیث میں بہت فضیلت ہے۔ دو۲ فرامینِ مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ


 

 



[1]   جَمْعُ الْجَوَامِع، جلد:3، صفحہ:285، حدیث:8875۔

[2]   مسلم، کتاب الفضائل، صفحہ:909، حدیث:2315۔