Book Name:imam Ghazali Ki Taleemat

میں تقویٰ کے بعد وسیلہ کی تلاش کا حکم دے کر بتایا گیا کہ کوئی متقی تقویٰ کے کسی درجہ پر پہنچ کر وسیلے سےبےنیاز نہیں ہو سکتا ، لہٰذا کوئی متقی مسلمان یہ نہ سمجھے کہ میں تو متقی ہو گیا اب مجھے اللہ تَعَالیٰ تک پہنچنے کے لئے کسی وسیلہ کی ضرورت نہیں ، جیسےہر مومن اَعْمَال و تقویٰ کا حاجت مند ہے یونہی ہر متقی وسیلہ کا محتاج ہے۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے تجدیدی کارنامے

کم وبیش 11 سال تک امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  گوشہ نشین رہے اور اللہ پاک کی عبادت وریاضت کرتے رہے۔ اس دوران فتنوں نے سَر اُٹھایا ، ان فتنوں سے نمٹنے کے لئے کسی ماہِر عالِمِ کی ضرورت تھی ، چنانچہ بادشاہِ وقت نے امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو خط لکھے اور درخواست کی کہ خلوت نشینی چھوڑ کر بغداد تشریف لائیے اور اُمّت کو فتنوں سے نجات دلائیے۔ بادشاہ کی بار بار درخواست پر امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے بعض صُوفیائے کرام سے مشورہ کیا ، سب نے یہی کہا کہ اب گوشہ نشینی کا وقت نہیں ، اب فتنوں کا مقابلہ کر کے اُمّت کو بھٹکنے سے بچانے کا وقت ہے ، بعض صُوفیائے کرام کو خواب میں غیبی اشارے بھی ملے اور کہا گیا کہ اب گوشہ نشینی چھوڑ دینا ضروری ہے۔ چنانچہ امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  دوبارہ دَرْس وتدریس کی مسند پر تشریف لائے اور فتنوں کی روک تھام کے لئے مَصْرُوف ہو گئے۔

امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے ایک ہی وقت میں 3مَحَاذَوں پر فتنوں کا مقابلہ کیا :

 (1) : ان میں پہلا محاذ اَہْلِ فلسفہ کا ہے ، امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے دور میں فلسفہ عُروج پر تھا اور  فلسفی حضرات اسلام کو عقل پر تول کر قرآنِ کریم پر ، اَحادیث پر اور اسلام کے بنیادی


 

 



[1]   تفسیر نعیمی، پارہ:6، سورۂ مائدہ، تحت الآیۃ:35، جلد:6، صفحہ:394ملتقطًا۔