Book Name:imam Ghazali Ki Taleemat

نکالا اور اُمت کی علمی و عملی تربیت کے لئے سالوں سال کام کیا ، اس لئے آپ کو حکیم الاُمّت کہتے ہیں۔ آئیے! امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی پاکیزہ سیرت اور بطور حکیم الاُمّت آپ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے کارناموں کے متعلق سننے کی سَعَادت حاصِل کرتے ہیں۔         

والدِ امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا قابِلِ تقلیدعمل

پانچویں صدی ہجری کی بات ہے ، ایران کے پُرانے تاریخی صوبے خراسان ، ضلع طُوْس میں اللہ پاک کے ایک نیک بندے رہا کرتے تھے ، ان کا اپنا نام بھی محمد تھا ، ان کے والِد کا نام بھی محمد تھا اور ان کے دادا کا نام اَحْمَد تھا۔ بہت متقی پرہیز گار تھے ، محنت کرتے ، اپنے ہاتھ سے کماتے اور صِرْف حلال کھاتے تھے۔ اُوْن کات کر دھاگہ بنانا اور اس کی تجارت کرنا ان کا پیشہ تھا۔ دھاگے کو عربی میں “ غَزْلٌ “ کہتے ہیں ، اسی نسبت سے لوگ اس خاندان کو غزالی کہنے لگے۔ شیخ محمد بن محمد  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو عُلَما سے بہت محبت تھی ، عموماً عاشقِ رسول عُلَما کی خدمت میں حاضِر ہوتے ، ان سے نیک سلوک کرتے اور جتنا بَن پڑتا عُلما کی مالی خدمت بھی کیا کرتے تھے۔ شیخ محمد  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو بیٹے کی خواہش تھی ، ان کا معمول تھا کہ عُلَما کی خدمت میں حاضِر ہوتے تو عاجزی وانکساری کے ساتھ ، رو رو کر اللہ کریم کی بارگاہ میں دُعا کرتے : “ الٰہی! مجھے بیٹا عطا کر اور اسے عالِم بنا۔ “ جب دِینی اجتماعات میں حاضِر ہوتے ، عُلَما کے بیانات سنتے ، دِل کی خواہش مزید اُبھرتی ، دُعا کے لئے ہاتھ اُٹھا دیتے ، بارگاہِ الٰہی میں عرض کرتے : “ یا اللہ ! مجھے بیٹا عطا کر اور اسے دَرْس وبیان کرنے والا بنا۔ “ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! شیخ محمد  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے بیٹا ملنے کی کیسی پیاری دُعا کی،  کمال کی بات ہے عُموماً لوگوں کو بیٹے کی خواہش ہوتی ہے ، اس کے لئے دُعائیں بھی کی جاتی ہیں ، منّتیں بھی مانی جاتی ہیں ، صدقے بھی دئیے جاتے ہیں ، روحانی علاج


 

 



[1]   طبقاتِ شافعیۃ کبری، جلد:5، صفحہ:194۔