Book Name:imam Ghazali Ki Taleemat

بھی کرواتے ہیں ، دوائیں (Medicine)بھی استعمال کی جاتی ہیں ، اس میں کوئی حرج بھی نہیں ، انبیائے کرام  علیہم السَّلام  بھی بیٹے کی خواہش کی مگر اچھا یہ ہے کہ صِرْف بیٹے کی نہیں بلکہ “ نیک بیٹے “ کی دُعا کی جائے۔ پھر غور کیجئے! ہمارے ہاں عموماً بیٹے کی خواہش کیوں ہوتی ہے؟ نسل بڑھانے کے لئے ، نام چلانے کے لئے ، کوٹھی ہے ، بنگلہ ہے ، جائیداد ہے ، منصب ہے ، ان کا وارِث چاہیے ، اس لئے بیٹے کی خواہش کی جاتی ہے مگر اللہ کے نیک بندوں کا طریقہ دیکھئے! بیٹا چاہیے لیکن نسل بڑھانے کے لئے نہیں ، نام چلانے کے لئے نہیں ، جائیداد کا وارث بنانے کے لیے نہیں بلکہ اس لئے چاہیے کہ بیٹا عِلْمِ دین سیکھے ، مبلغ بنے ، سنتیں اپنائے ، دِین کا ڈنکا بجائے اور والدین کے لئے صدقۂ جاریہ بنے۔ اللہ پاک ہمیں بھی نیکوں کے صدقے نیک خواہشات کی توفیق دے ، دُنیا کی بجائے ہر معاملے میں آخرت کی سوچ عطا کرے۔

تَو شیخ محمد  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  رو رو کر دُعائیں کرتے ، اللہ پاک سے نیک ، عالِمِ دین ، درس وبیان کرنے والا بیٹا مانگتے ، اللہ پاک نے ان کی دُعا قبول فرمائی اور انہیں ہونہار ، بلند ہمت ، نیک دِل بیٹا عطا فرمایا ، مَاشَآءَ اللہ! عشق ِرسول دیکھئے! شیخ محمد  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا اپنا نام بھی محمد ہے ، ان کے والِد کا نام بھی محمد ہے اور اللہ پاک نے انہیں بیٹا عطا فرمایا ، اس کا بھی نام انہوں نے محمد ہی رکھا۔ ان کا یہی شہزادہ بڑا ہو کر ماہِر عالِم ، ولیِ کامِل بنا۔ انہی کو دُنیا “ امام محمد غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے نام سے جانتی ہے۔

سکونِ دِل وجاں ، امامِ غزالی!                اے تسکینِ ایماں ، امامِ غزالی!

ولایت میں اعلیٰ ، امامت میں بالا              تُو سلطانِ عرفاں ، امامِ غزالی!