Book Name:imam Ghazali Ki Taleemat

پورے تین سال لگاتار محنت کر کے نوٹس میں لکھے ہوئے تمام مسائل زبانی یاد کر لیئے۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  شروع ہی سے اپنی اصلاح کی طرف کیسے متوجہ تھے آپ نے ڈاکوؤں کے سردار کا جملہ سُنا اور اس کا بُرا نہیں منایا ، اسے اپنی توہین نہیں سمجھا بلکہ اس سے سبق لیا اور آیندہ کے لئے اپنا عِلْم ایسامحفوظ کیا کہ اب کوئی بھی اسے چُرا نہیں سکتا تھا۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کبھی کبھی ایک جملہ ہی زِندگی کا انداز بدل دینے کے لئے کافِی ہو جاتا ہے۔

مبلغِ دعوتِ اسلامی کا حکمت بھرا جملہ

ایک اسلامی بھائی جو امام مسجد بھی ہیں ، ان کا بیان ہے : پہلے میں دُنیا داری میں مَصْرُوف تھا ، مسجد اور اس سے متعلق ذمہ داریوں سے وابستہ ہونے کا میرا کوئی ذِہن نہیں تھا ، نہ ایسی سوچ کبھی آئی تھی ، خوش قسمتی سے میرے بڑے بھائی کو دعوتِ اسلامی کا دِینی ماحول میسر آیا ، انہوں نے گھر میں بھی نیکی کی دعوت کا سلسلہ شروع کیا اور تمام بھائیوں کو دینی کاموں میں مَصْروف کر دیا لیکن میرا ذِہن ابھی دُنیاداری ہی میں الجھا ہو اتھا ، ایک دِن بھائی نے مجھے سمجھایا تو میں نے کہا : ہمارے سارے بھائی تو دینی کاموں میں مَصْرُوف ہیں ، گھر کا کوئی ایک فرد تو دُنیا کے لئے بھی ہونا چاہیے ، یہ سُن کر بھائی نے بڑے تحمل سے حکمت بھرا جملہ بولا جو میرے دِل پر لگا ، کہنے لگے : ہاں! سب جنّت کے راستے پر ہیں ، ایک تو جہنمی بھی ہونا چاہیے   !! مقصد یہ تھا کہ دِین کا راستہ جنت میں لے جانے والا ہے ، سب دینی کاموں میں مَصْرُوف ہیں ایک کو دُنیا داری میں مشغول رکھنے کا مطلب ہے کہ وہ جنّت کے راستے پر نہ


 

 



[1]   طبقات شافعیہ کبری، پانچواں طبقہ، جلد:6، صفحہ:195ملخصًا۔