imam Ghazali Ki Taleemat

Book Name:imam Ghazali Ki Taleemat

بیان سننے کی نیتیں :

فرمانِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم : اَلنِّیَّۃُ الْحَسَنَۃُ تَدْخُلُ صَاحِبَہَا الْجَنّۃَ یعنی اچھی نیت بندے کو جنت میں داخِل کر دیتی ہے۔ ([1])

اے عاشقانِ رسول! ہر نیک وجائِز کام سے پہلے اچھی نیتیں کر لیا کیجئے! اس سے عَمَل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ بیان سننے سے پہلے کچھ اچھی  نیتیں کر لیجئے۔ مثلاً *رضائے الٰہی کے لئے بیان سُنوں گا *بااَدَب بیٹھوں گا *اِدَھر اُدھر دیکھنے کی بجائے نگاہیں جھکا کر خوب توجہ سے بیان سُنوں گا *بیان سُن کر اس پر عمل کی کوشش کروں گا۔ *بیان کا جتنا حصہ یادرہا ، دوسروں تک پہنچا کر عِلْم دین پھیلانے کا ثواب کماؤں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو! آج بیان کا موضوع ہے : “ امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  بطور حکیم الامت “ امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  پانچویں صدی ہجری کے بہت بڑے عالِمِ دین ، صُوفی باصَفَا ، ولئ کامِل ہیں۔ اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت ، شاہ امام احمد رضا خان  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے فتاویٰ رضویہ شریف میں آپ کا ایک لقب : حکیم الاُمت بیان کیا ہے ، حکیم الاُمَّت کا معنی ہے : اُمَّت کے مَسَائِل کو سمجھ کر ان کا حل تلاش کرنے والا۔ امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے دَور میں مسلمانوں کی علمی و عملی حالت کمزور ہو رہی تھی ، باطِل نظریات رکھنے والے ، بدمذہب اسلام کے عقائد پر حملہ آوَر ہو رہے تھے ، اسلام کے بنیادی نظریات وعقائد کو بدلنے کی کوشش کی جا رہی تھی ، لوگ عمل میں سستی وکاہلی کا شکار ہو رہے تھے ، باطنی امراض عام ہو رہے تھے ، امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے بروقت اُمَّت کی نبض پر ہاتھ رکھا ، دَرْپیش مسائل کی تشخیص کی ، ان کا حل


 

 



[1]   مسند فِرْدَوس، جلد:4، صفحہ:305، حدیث:6895۔