Book Name:imam Ghazali Ki Taleemat

بہانے تلاش کرنے کے بجائے جلدی سے اس دروازے میں داخِل ہو جائیے۔ دیکھئے! امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے لئے بھلائی کا دروازہ کھلا ، آپ کی بھی اَوْلاد تھی ، آپ کا بھی گھر تھا ، آپ کی بھی مصروفیات تھیں بلکہ آپ ہم سے زیادہ مصروف تھے ، آپ کی عزّت تھی ، لوگ آپ کی طرف رُجوع کرتے تھے ، بڑے بڑے عُلَما آپ سے عِلْم سیکھتے تھے ، جامعہ نظامیہ کے سب سے بڑے استاد آپ تھے ، وقت کا بادشاہ ، وزیر اعظم آپ کی مِنَّت سماجت کر رہے تھے کہ حُضُور نہ جائیے! لیکن آپ کسی چیز کو خاطر میں نہ لائے ، ہمّت کی ، اللہ کریم پر بھروسہ کیا ، سب کچھ چھوڑا اَور مُلکِ شام جا کر گوشہ نشین ہو گئے ، پھر اللہ پاک نے آپ پر کرم کیا ، اپنے قُرْب کے دروازے آپ کے لئے کھول دئیے اور آپ کو ولایَت کا بلند رُتبہ عطا کیا ، صِدِّیْقِیَّت وِلایَت کا سب سے بُلند رُتبہ ہے اور امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  بھی صِدِّیْقِیَّت کے رُتبے پر فائِز ہوئے۔

سچ ہے انسان کو کچھ کھو کے ملا کرتا ہے

آپ کو کھو کے تجھے پائے گا جویا تیرا([1])

یعنی انسان کو رُتبہ ہمیشہ قربانی دے کر ہی ملتا ہے ، جو اللہ کریم کی معرفت ، اس کے قرب کا طلب گار ہو ، اسے خود کو فراموش کرنا ہی پڑے گا ، تب ہی یہ مرتبہ نصیب ہو گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  پیر کامِل کی بارگاہ میں

امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  بلند رُتبہ عالمِ دین تھے ، جب آپ نے راہِ طریقت پر قدم رکھا تو اس بارے میں خوب غور وفکر کیا ، آپ جانتے تھے کہ یہ راستہ بہت دُشوار ہے ، لہٰذا پیرِ


 

 



[1]   ذوق نعت، صفحہ:21۔