Book Name:imam Ghazali Ki Taleemat

خدشات نکال کر ہم سامنے رکھ دیتے ہیں اور نیکیاں کمانے ، اللہ کریم کاقُرب حاصِل کرنے ، جنت کے راستے پر چلنے سے محروم رِہ جاتے ہیں۔

یاد رکھئے! جو خدشات کی زنجیریں پیروں میں ڈال لیتا ہے ، زِندگی کے سفر میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ زِندگی ختم ہو جاتی ہے ، کام ختم نہیں ہوتے ، موت کا فرشتہ آ جاتا ہے ، جب قبر میں اُتار دیا جاتا ہے تو وہی کام جن کو آڑ بنا کر دینی کاموں سے رُک جاتے تھے ، جوں کے تُوں ہوتے رہتے ہیں ، ہم نے نہ جانے کیوں سوچ لیا ہے کہ یہ دُنیا ہماری وجہ سے ہی چل رہی ہے؟ ہزار وں لوگ قبروں میں سو رہے ہیں ، ان کا بھی یہی خیال تھا کہ میرے بغیر یہ دُنیا رُک جائے گی ، میں نہ رہا تو میرے گھر سے لے کر کاروبار تک سب کچھ معطل ہو جائے گا ، بچے بھوک سے مَر جائیں گے ،  گھر کی معیشت ، گھر کا نظام تباہ ہو جائے گا ، دُنیا جیسی ہے ایسی نہ رہے گی لیکن موت کا فرشتہ آیا ، سانس رکی ، رُوح نکلی ، قبر میں اُترے اور سارے کا سارا نظام جوں کا تُوں اب بھی چل رہا ہے۔

اے جنّت کے طلب گارو   !! ہمت سے کام لیجئے۔ خدشات کی زنجیریں توڑ دیجئے! اللہ کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے فرمایا : مَنْ فُتِحَ لَہٗ بَابٌ مِنْ خَیْرٍجس کےلئے بھلائی کادروازہ کھل جائے ، فَلْیَنْتَھِزْہُ تو وہ کُوْد کر اس دروازے میں داخِل ہو جائے ، فَاِنَّہٗ لَایَدْرِیْ مَتٰی یُغْلَقُ عَلَیْہ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ کب یہ دروازہ بند کردیا جائےگا۔([1])

اے عاشقانِ رسول! سانس چل رہی ہے ، یہ بھلائی کا دروازہ ہے ، ہمارے دِل میں نیکی کا خیال آگیا ، یہ بھلائی کا دروازہ ہے ، ہمیں نیک کام کی دعوت دے دی گئی ، یہ بھلائی کا دروازہ ہے ، ہمیں روشنی دکھا دی گئی ،  یہ بھلائی کا دروازہ ہے ، اب خدشات کو جھٹک دیجئے ،


 

 



[1]   کَنْزُ الْعُمَّال، کتابِ مواعظ،جز:15، جلد:8، صفحہ:334، حدیث:43127۔