Book Name:imam Ghazali Ki Taleemat

چلے ، بس یہ جملہ سننا تھا کہ میرا ذِہن بن گیا ، اب الحمد للہ میں عطاری (یعنی امیرِ اہلسنت ، بانیِ دعوتِ اسلامی کامُرید) بھی ہوں ، امام مسجد بھی ہوں اور حسبِ استطاعت دین کی خدمت میں بھی  مَصْرُوف ہوں۔

عطائے حبیبِ خدا دینی  ماحول                                                                  ہے فیضانِ غوث ورضا دینی ماحول

سنور جائے گی آخرت ان شآء اللہ                                             تم اپنائے رکھو سدا دینی ماحول

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی بغداد آمد

امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  طویل عرصہ ایران کے شہر نیشاپور میں امام الحرمین امام جُوَیْنی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی خدمت میں حاضِر رہے اور ان سے عِلْمِ دین سیکھتے رہے ، جب امام الحرمین  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  دُنیا سے رخصت ہو ئے تو آپ نے نیشاپور کو خیر آباد کہا اور بغداد تشریف لے آئے۔ بغداد اس وقت عِلْم کا مرکز تھا اور سَلْجُوق سلطنت کا دارالحکومت بھی تھا ، اس وقت کے وزیراعظم نِظَامُ الْمَلِک عِلْم دوست اور نیک طبیعت تھے ، اس لئے اکثر دربارِ شاہِی میں عُلَما کا اجتماع رہتا ، عُلَما یہاں علمی مذاکرہ کرتے ، شَرعِی مسائل کا حل نکالتے ، بعض دفعہ کسی مسئلہ پر عُلَما کا اختلاف ہو جاتا تو حق واضِح کرنے کے لئے مہذب انداز میں مناظرے کا بھی اہتمام کیا جاتا تھا۔ امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  جب دربارِ شاہِی میں تشریف لائے تو وزیرِ اعظم کی موجودگی میں کئی عُلَما کے ساتھ آپ کا علمی مذاکرہ ہوا ، وزیرِ اعظم نے آپ کا علمی کمال دیکھا تو بہت خوش ہوئے ، چنانچہ وزیر اعظم نے امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو بغداد کی مشہور اسلامک یونیورسٹی جامعہ نظامیہ میں شیخ الجامعہ(یعنی وائِس چانْسْلَر) کاعہدہ پیش کیا۔ اس وقت امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی عمر تقریباً 34 سال تھی۔

4  سال تک امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  جامعہ نظامیہ میں دَرْس وتَدْرِیس فرماتے رہے ، اس وقت تک آپ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی علمی شان و شوکت کا چرچا دُور دُور تک ہو چکا تھا ، ملک کے بڑے