Book Name:imam Ghazali Ki Taleemat

آپ کی ولادت 450 ہجری کو طابَرَان ، ضلع طُوس ، صوبہ خُرَاسان میں ہوئی۔ ([1]) آپ کا ، آپ کے والد کا ، آپ کے دادا کا نام محمد اور پردادا کا نام : احمد تھا۔ آپ کے بیٹے ہیں : امام حامِد غزالی ، یہ بھی ماہِر عالِمِ دین تھے ، انہی کی نسبت سے آپ نے اپنی کنیت ابو حامِد رکھی۔ امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  بہت زبردست عالِمِ دین تھے ، عِلْمِ فقہ ، عِلْمِ کلام ، فلسفہ اور تصوف میں کامِل مہارت رکھتے تھے ، آپ کی علمی شان وشوکت اور وجاہت کو دیکھ کر اس وقت کے وزیرِ اعظم نِظَامُ الْمَلِک نے آپ کو زَیْنُ الدِّیْن(یعنی دین کی زینت)اور شَرْفُ الْمِلَّۃ(یعنی اُمَّت کی عزت) کا لقب دیا۔ آپ کا ایک لقب ہے : اِمَامُ الْبَحْر (یعنی علم وفن کا امام) ، آپ کے استاد امام الحرمین ، امام جُوَیْنی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرمایا کرتے تھے : اَلْغَزَالِی بَحْرٌمُغَدَّقٌیعنی غزالی عِلْم کاٹھاٹھے مارتا سمندر ہے۔ ([2]) اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے فتاوی رضویہ شریف میں امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو “ حکیم الاُمّت “ کے لقب سے یاد کیا ہے۔ ([3]) امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  اسلام پر اعتراض کرنے والے بدمذہبوں اور کافِروں کو اپنے مضبوط دلائل سے خاموش کر دیا کرتے تھے ، اس لئے آپ کو “ حُجَّۃُ الْاِسْلَام(یعنی اسلام کی دلیل) “ بھی کہتے ہیں۔ آپ کو بہت اَحادِیث یاد تھیں مگر عِلْمِ حدیث باقاعِدہ کسی استاد سے پڑھا نہیں تھا ، آخری عُمر میں اس کا شوق ہوا ، اگرچہ اس وقت آپ کی علمیت کے ڈھنکے دُنیا میں بج رہے تھے ، بڑے بڑے عُلَما آپ سے فیض لے رہے تھے لیکن ابھی عِلْم سیکھنے کا شوق کم نہ ہوا تھا ، چنانچہ آپ نے باقاعِدہ استاد سے عِلْمِ حدیث سیکھنا شروع کیا اور سیکھتے سیکھتے ہی دُنیا سے رخصت ہوئے۔


 

 



[1]   اِتِّحَافُ السَّادَه،  المقدمۃ، جلد:1، صفحہ:9۔

[2]   طبقات شافعیہ کبری، پانچواں طبقہ، جلد:5، صفحہ:171۔

[3]   فتاوی رضویہ، جلد:4، صفحہ:528۔