Book Name:imam Ghazali Ki Taleemat

نیک اعمال کے فضائل کا مطالعہ کرے اور ساتھ ہی جہنّم کے عذابات ، اللہ پاک کی ناراضِی ، قبر کی وحشت ، حشر کی گرمی کو یاد کر کے دِل میں خوفِ خدا پیدا کرے۔ اِنْ شَآء اللہ! عبادت پر استقامت ملنے لگے گی۔

خوف ورَجَا کے ذریعے جب بندہ نیک اعمال میں مصروف ہو جاتا ہے تو اب شیطان باریک چال چلتا ہے ، بندے کو رِیا کاری اور خود پسندی میں مبتلا کر دیتا ہے۔ ریاکاری کا علاج اِخْلاص ہے کہ بندہ عِبَادت صِرْف اور صِرْف اللہ پاک کی رضا کے لئے کرے اور اللہ پاک کے اِحْسَانات کو یاد کرے ، اس کی نعمتیں یاد کرے ، سوچے کہ اللہ پاک توفیق نہ دیتا تو کیا میں عبادت کر سکتا تھا؟ ہر گز نہیں۔ کتنے ایسے ہیں جو مسجد کا رُخ نہیں کرتے ، اللہ پاک نے مجھے اپنی بارگاہ میں حاضِری کا شرف عطا فرمایا تو اس میں میرا کوئی کمال نہیں بلکہ یہ سب اللہ پاک کی توفیق ، اس کا احسان ، اس کا فضل اور کرم ہے۔

جب بندہ ان تمام گھاٹیوں سے گزر جاتا ہے تو اب شکر کا مرحلہ آتا ہے کہ بندہ اللہ پاک کا شکر ادا کرے ، اس کی حمد بجا لائے کہ ناشکری بندے کو تباہ وبرباد  کر دیتی ہے۔ کیا بلعم بن باعوراء کو نہ دیکھا ، کیسا عبادت گزار تھا ، کیسا بڑا عالم تھا ، زمین پر بیٹھ کر لوحِ محفوظ کی تحریر پڑھ لیا  کرتا تھا ، اس کی دُعائیں قبول ہوتی تھیں مگر یہ ناشکرا تھا ، اسے ناشکری کی سزا ملی ، اس کا خاتمہ بُرا ہوا ، اس کا ایمان چھن گیا ، کافِر ہو کر مرا اَور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنّم کا ایندھن بن گیا۔ تو اے جنت کے طلب گارو   !! عِبَادت بھی کیجئے ، نیک اَعْمال بھی بجا لائیے! اچھا انسان بھی بنیئے مگر شکر کرنا ہر گز نہ بھولئے۔ اللہ پاک ہم سب کو نیک بننے اور نیک بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔

 اٰمین بجاہ النبی الامین  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم ۔