Book Name:imam Ghazali Ki Taleemat

دوسرا عارضہ : فضول خیالات وخطرات : پھر بندے کو مختلف خیالات گھیر لیتے ہیں ، بندہ خوف زدہ ہوتا ہے ، میں عبادت کے رستے پر چلوں تو گھر والوں کا کیا ہو گا؟ ہائے! کہیں دیوار نہ گِر جائے ، ہائے! ابھی موت آجائے ، جن جن چیزوں سے بندہ خوف کھاتا ہے ، ان کےخیالات دِل میں آتے ہیں۔ اس کا عِلاج یہ ہے کہ بندہ اپنے تمام معاملات اللہ کریم کے سپرد کرتے ہوئے کہے :

وَ اُفَوِّضُ اَمْرِیْۤ اِلَى اللّٰهِؕ-  (پارہ24 ، سورۃالمؤمن : 44)

ترجمہ کنز الایمان : اور میں اپنے کام اللہ کو سونپتا ہوں۔

تیسرا اور چوتھا عارضہ : دُنیوی تکالیف اور قضائے الٰہی : بندہ جب عِبَادت کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو کئی قسم کی مصیبتیں اس کی طرف بڑھتی ہیں ، اس پر طعنے کسے جاتے ہیں ، انگلیاں اُٹھائی جاتی ہیں ، لوگ اسے بُرا بھلا کہتے ہیں ، طرح طرح سے ستاتے ہیں۔ اسی طرح کبھی اسے بیماری آتی ہے ، کبھی تکلیف ، کبھی تنگ دستی ، کبھی بےروزگاری ، کبھی گھریلو پریشانیاں ، کبھی بیرونی مسائل۔ اس سب کا عِلاج یہ ہے کہ بندہ صبر کرے اور اللہ کریم کی رضا میں راضی ہو جائے ، اِنْ شَآء اللہ!اسے اللہ پاک کی خاص مدد و نصرت نصیب ہو گی۔ اللہ پاک فرماتا ہے :

اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳) (پارہ2 ، سورۃالبقرۃ : 153)

ترجمہ کنز الایمان : بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔

جب بندہ یہ 4 کام بھی کر لیتا ہے تو اب استقامت نہیں ملتی ، اس کا نفس سستی دکھاتا ہے ، غفلت طاری ہوتی ہے ، نیکیوں کی رغبت پیدا نہیں ہوتی ، نیک اعمال میں دِل نہیں لگتا ، اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ خوف ورَجا پیدا کرے ، یعنی نیکیوں کے صِلے میں ملنے والے ثواب کی اُمید رکھے ، جنت اور اس کی نعمتوں کو یاد کرے ، اللہ پاک کے انعامات کا تصور جمائے ،