Book Name:imam Ghazali Ki Taleemat

دیتی ہیں ، کون کون سی چیزیں ہیں جو عِبَادت کو گُنَاہ میں تبدیل کر دیتی ہیں ، جو چیزیں عِبَادت ہیں نہیں مگر زِندگی گزارنے کے لئے ضروری ہیں انہیں عِبَادت میں کیسے تبدیل کرنا ہے ، بندہ کاروبار کرتا ہے ، دوکان پر جاتا ہے ، سکول جاتا ہے ، بازار جاتا ہے ، کھانا کھاتا ہے ، دِن میں ہزار کام کرتا ہے ، ان سب کو عِبَادت کیسے بنانا ہے ، یہ سارے طریقے معلوم ہوں گے تو بندہ وقت کا دُرُست استعمال کر سکے گا اور دُنیا میں رہتے ہوئے دُنیا دار نہیں بلکہ عبادت گزار بن سکے گا ، اگر عِلْم نہ ہو تو یہ سب کچھ کیسے ہو سکے گا؟ امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے حدیثِ پاک نقل فرمائی ، مصطفےٰ جانِ رحمت ، شمع بزمِ ہدایت  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے فرمایا : اَلْعِلْمُ اِمَامُ الْعَمَلِ وَالْعَمَلُ تَابِعُہٗ عِلْم عمل کا امام ہے اور عمل اس کے تابع ہے۔ ([1])

دوسری چیز توبہ : پھر عِلْم 2 قسم کا ہے : (۱) : عِلْمٌ عَلَی اللِّسَان وہ عِلْم جو صِرْف زبان تک رہتا ہے ، دِل میں نہیں اُتَرتا ، اس عِلْم کا کوئی فائدہ نہیں ، یہ روزِ قیامت انسان کے خلاف گواہی دے گا۔ (۲) : دوسرا عِلْمٌ فِی الْقَلْبِ وہ عِلْم جو دِل ہے۔ ([2]) یہ اَصْل عِلْم ہے ، جب یہ عِلْم حاصِل ہو تو بندہ اپنے آپ میں ڈُوب جاتا ہے ، اسے اپنے گُنَاہ نظر آتے ہیں ، اپنی خطائیں یاد آتی ہیں ، قبر کا منظر آنکھوں کے سامنے کھل جاتا ہے ، قیامت یاد آتی ہے ، اللہ پاک کی بارگاہ میں پیشی کا منظر یاد آتا ہے ، پھر بندہ اندر سے ٹُوٹتا ہے ، شرمندہ ہوتا ہے ، اپنے آپ سے گِھن کھانے لگتا ہے ، آنکھوں سے آنسو بہتے ہیں ، دِل بےسکون ہوتا ہے ، امام غزالی فرماتے ہیں : اب بندہ غسل کرے ، صاف کپڑے پہنے ، تنہائی میں چلا جائے ، نمازِ توبہ ادا کرے اَوْر سَر سجدے میں رکھ کر اللہ کریم کے حُضُور سچے دِل سے توبہ کرے ، آیندہ


 

 



[1]   ترغیب وترہیب،  صفحہ:43،حدیث:8 بتغیر قلیل۔

[2]   جامع علوم وحِکَم،صفحہ:351۔