Book Name:Safai Ki Ahamiyyat

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!صفائی ستھرائی بہترین عادت ہے۔ امیری ہو یا غریبی ، تندرستی ہو یا بیماری ہر حال میں صفائی ستھرائی انسان کی عزت و وقار کی محافظ ہے۔ دینِ اسلام نے جہاں انسان کو کفر و شرک کی نجاستوں سے پاک کر کے عزت و بلندی عطا کی ہے ، وہیں ظاہری پاکیزگی ، صفائی ستھرائی کی اعلیٰ تعلیمات کے ذریعے انسانیت کا وقار بھی بلند کیا ہے ، بدن کی پاکیزگی ہو یا لباس کی صفائی ، ظاہری شکل و صورت کی عمدگی ہو یا طور طریقے کی اچھائی ، مکان اور سازو سامان کی بہتری ہو یا سواری کی دھلائی ، الغرض ہر ہر چیز کو صاف ستھرا رکھنے کی دینِ اسلام میں تعلیم اور ترغیب دی گئی ہے ، خود ہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نظافت   و پاکیزگی میں اپنی مثال آپ تھے۔ کئی کتب میں یہ بات ملتی ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک جسم سے خُوشبو آیا کرتی۔ مبارک پسینہ خوشبودار تھا۔

مکتبۃُ المدینہ کی کتاب “ سیرتِ رسولِ عربی “ کے صفحہ نمبر281 اور 282 پر ہے : آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنی مبارک داڑھی میں کنگھی کرتے ، آئینہ دیکھتے ، سونے سے پہلے آنکھوں میں سُرمہ ڈالتے۔ مُونچھ مبارک کٹوایا کرتے۔ بال مبارک بھی ترشواتے ، اگر مُوئے(بال) مبارک خود بخود پھیل جاتے تو آپ ان کو دو حصے بطورِ مانگ کر لیتے ، آپ بہ تکلف مانگ نہ نکالتے ، آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک جسم کی نظافت ہی تھی کہ کبھی بدن مبارک اور کپڑوں پر مکھی نہ بیٹھی۔ (الشفاءبتعریف حقوق المصطفٰی فصل ومن ذالک ماظہر من الآیات عند مولدہ ، ۱ / ۳۶۸)اُمُّ المُوْمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَافرماتی ہیں : میرے پاس دو عالَم کے تاجدارصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمتشریف لائے اورفرمایا : اے عائشہ!ان دوچادروں کو