Book Name:Safai Ki Ahamiyyat

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ کھانے کے وُضو سے مُراد نَماز والا وُضو نہیں بلکہ اِس سے مراد دونوں ہاتھ گِٹّوں تک ، منہ کا اگلا حصّہ دھونا اور کُلّی کرنا ہے۔

حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی ایک تحریر کا خلاصہ ہے کہ توریت میں کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونے اور کُلّی کرنے کا حکم تھا ، مگر قوم کے شریروں نے تحریف (تبدیلی) کر  کے پہلے والامٹا دیا اور کھانے کے بعد ہاتھ دھونے کو باقی رکھا۔ کھانے سے پہلے ہاتھ منہ دھونے کا حکم اس لیے ہے کہ ہاتھ منہ کام کاج میں مصروفیت کی وجہ سے میلے ہو جاتے ہیں ۔ کھانے کے بعد ہاتھ منہ دھونے کا حکم اس لیے ہے کہ کھانے کی وجہ سے ہاتھ منہ چِکْنے ہوجاتے ہیں۔ کھانا کھا کر کُلّی کرنے والادانتوں کے اَمراض سے محفوظ رہے گا۔ اسی طرح وضو میں مسواک کا عادی بھی دانتوں اور معدے کے اَمراض سے بچا رہتا ہے۔ (مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۳۲ملخصاً)  

کھانے سے پہلے اور بعد ہاتھ منہ دھونے کے کئی طبّی فوائد (Medical Benefits)بھی ہیں۔ چنانچہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹ کے جراثیم زیادہ تر کھانے پینے کے دوران انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں ، ہاتھ منہ نہ دھونے کی وجہ سے جِلدی امراض( Skin Diseases) ، پیٹ کے اَمراض اور دیگر بیماریاں لاحِق ہو سکتی ہیں۔ بعض اوقات دوسرے مریضوں کے تُھوکنے ، چھینکنے اور کھانسنے کی وجہ سے بھی بیماریوں کے جراثیم ہمارے ہاتھوں پر لگ جاتے ہیں ، کھانے سے پہلے اچھی طرح ہاتھ منہ دھونے سے ان سے بچاؤ ہو سکتا ہے۔  اسی طرح کھانے کے بعد ہاتھ منہ نہ دھونے سے کھانے سے آلودہ مقامات پر جراثیم پیدا ہوتے اور بڑھتے رہتے ہیں ، یوں بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔ لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ کھانے سے پہلے اور بعد ہاتھ منہ دھونے کی عادت بنائی جائے۔ ہاں ثواب اس پر تب ہی ملے گا کہ جب سُنّت پر عمل کرنے کی نیت بھی ہوگی۔  اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے۔