Book Name:Faizan e Rabi Ul Akhir

جنگی دوست اور والدۂ محترمہ کا نام اُمُّ الْخَیْر فاطمہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہَاہے۔ آپ والدِ محترم کی طرف سے حَسَنی اور والِدۂ ماجِدہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہَا کی طرف سے حُسینی سَیِّد ہیں۔

                             حضرت ابنِ جوزی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضرت شیخ عبدُ القادِر جیلانی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے 11 رَبیعُ اْلآخِر  561  ہجری  بعد نمازِ مغرب بغداد شریف میں وصال فرمایا۔ وصال کے  وقْت آپ کی عُمْر  شریف تقریباً 91 سال تھی۔ نمازِ جنازہ شہزادۂ غوثِ اعظم حضرت سید سَیْفُ الدِّین عبدُ الوہَّاب قادِری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے پڑھائی اور بڑی تعداد میں لوگوں نے  نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔ آپ کا مزارِ پُراَنوارعراق کے مشہور شہر بغداد شریف میں ہے ، جہاں دن رات  زیارت کرنے والوں کا ہجوم رہتا ہے۔ (الزیل علی طبقات الحنابلۃ ، ۳ / ۲۵۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

                             اے عاشقانِ اَولیا!حُضور غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے جذبۂ اِیثار پر مشتمل ایک ایمان افروز حکایت  سُنتے ہیں ، چنانچہ

زمین سے چُن چُن کر ٹکڑے کھانا

                             حضرت شیخ عبدُ القادر جیلانی  رَحْمَۃُ اللہِ عَلیْہِ  فرماتے ہیں : میں  شہر میں  کھانے کے اِرادے سے گرے پڑے ٹکڑے یا جنگل کی کوئی گھاس یا پتّی اُٹھانا چاہتا اورجب دیکھتا کہ دوسرے فُقَراء بھی اِسی کی تلاش میں  ہیں  تو اپنے بھائیوں  پر اِیثار کرتے ہوئے نہ اُٹھاتا بلکہ یونہی چھوڑدیتا تاکہ وہ اُٹھاکر لے جائیں  اورخود بھوکا رہتا۔ جب بھوک کے سبب کمزوری حد سے بڑھی اور موت کے قریب ہوگیا تو میں  نے پھول والے بازار سے ایک کھانے کی چیز جو زمین پر پڑی تھی اُٹھائی اورایک کونے میں جاکر اُسے کھانے