Book Name:Sab Se Barah Kar Sakhi

عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک اُونٹ خریدا ، پھر وہی اُونٹ ان کو بطورِعطیہ عنایت فرمادیا۔ ([1]) اسی طرح اَمِیْرُالْمُوْمِنِیْن حضرتسَیِّدُناعُمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ سے ایک اونٹ کابچہّ خریدا ، پھروہی  حضرت  سَیِّدُنا عبداللہبن عمر رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہما کوعطافرمایا۔ ([2])

پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے پیارےآقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کس قدرسخاوت فرمانے والے تھےکہ جو چیز اپنی ضرورت کیلئے خریدی ہوتی ، وہ بھی بطورِتُحْفہ کسی کو عطافرمادیتے ، ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی پیارےآقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اس پیاری سُنَّت پرعمل کرنےاور مسلمانوں کے دل  میں خوشی داخل کرنے کی نِیَّت سے ایک دوسرے کو تُحْفہپیش کرنے کی عادت بنائیں کہ تحفہ دینے سے مَحَبَّت بڑھتی اور عَداوت دُور ہوتی ہے جیسا کہ

حضرت سیدنا عطا ء خُراسانی رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ سے روایت ہے کہ حُضُور نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ایک دُوسرے کے ساتھ مُصافَحہ کرو ، اس سے کِینہ جاتا رہتا ہے اور ہدیہ (تُحْفہ)بھیجو ، آپس میں مَحَبَّت ہوگی اور دُشمنی جاتی رہے گی۔ ([3])

مفسرِ قرآن ، مُفْتی احمدیارخان رَحْمَۃُ اللہِ   عَلَیْہ فرماتے ہیں : یہ دونوں عمل بہت ہی مُجَرَّب(تجربہ شدہ)ہیں جس سے مُصافَحہ کرتے رہو ، اس سے دُشمنی نہیں ہوتی ، اگر اِتفاقًا کبھی ہو بھی جائے تو اس کی برکت سے ٹھہرتی نہیں ، یوں ہی ایک دوسرے کو ہدیہ  


 

 



[1]     صحیح البخاری ، کتاب البیوع ، ج۲ ، ص۱۸ ، حدیث۲۰۹۷

[2]     بخاری ، ۲ / ۲۳ ، حدیث : ۲۱۱۵

[3]     مشکوٰۃ المصابیح ، کتاب الادب ، باب ماجآء فی المصافحہ ، الحدیث ۴۶۹۳ ، ج۲ ، ص۱۷۱