Book Name:Sab Se Barah Kar Sakhi

سے بھی زیادہ خیر کے معاملے میں سخاوت فرماتے۔ ([1])

واہ کیا جُود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا                نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا

دَھارے چلتے ہیں عطا کے وہ ہے قطرہ تیرا       تارے کِھلتے ہیں سخا کے وہ ہے ذرہ تیرا

اغنیا پلتے ہیں در سے وہ ہے باڑا تیرا          اصفیا چلتے ہیں سر سے وہ ہے رستا تیرا

حضرت سَیِّدُناجابر بنعبداللہرَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ حُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے کبھی کسی سائل کو جواب میںلَا یعنی نہیں کا لفظ نہیں فرمایا۔ ([2]) ایک بارآپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکےدربارِ گوہر بار میں70ہزاردِرہم لائے گئے ، تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے وہ درہم ایک چٹائی پر رکھے اور پاس کھڑے ہوکرتقسیم فرمانے لگے۔ کسی سائل کو خالی نہیں لوٹایا ، حتّٰی کہ اس سے فارغ ہو گئے۔ ([3])

لَا وَرَبِّ الْعَرْش  جس  کو  جو مِلا  اُن  سے  مِلا     بٹتی ہے کونین میں نِعمت رَسُولُاللہ کی

ہم بھکاری وہ کریم ان کا خُدا ان  سے فُزوں      اور   نہ  کہنا   نہیں    عادت   رَسُولُاللہ کی

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

بعض اوقات ایسا بھی ہوتا کہ نبیِ رحمت ، شفیعِ اُمَّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کسی  سے کوئی چیز خریدتے ، قیمت اَدا کرنے کے بعدوہ چیز اُسی کویا کسی دوسرے کو عطافرمادیتے۔ ایک بار حضرت سَیِّدُنا جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ سے آپ  صَلَّی اللّٰہُ


 

 



[1]     فیضانِ سنت ، بحوالہ صحیح  بخاری ج۱ص۹حدیث۶

[2]     شفاء شریف جلد۱ ص۱۱۱

[3]    اخلاق النبى وآدابه  لابی الشيخ الاصبهانى ، الحديث : ۹۵ ، ص۳۰ ، فيه ذكرسبعين الف درهم