Book Name:Sab Se Barah Kar Sakhi

  کیا ، حالانکہ تمہیں  معلوم ہے کہ آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کسی سائل کا سوال رد نہیں فرماتے۔ وہ  صحابی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کہنے لگے : اللہ کی قسم! میں نے صرف اس لئے سوال کیا کہ جس دن میں مر جاؤں یہ چادربطورِ تَبرُّک میرا کفن بنے۔ حضرت سہل  بن سعد رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ فرماتے ہیں کہ وہ چادر اس کا کفن ہی بنی۔ ([1])

منگتا کا ہاتھ اُٹھتے ہی داتا کی دَین تھی                                                  دُوری قبول و عرض میں بس ہاتھ بھر کی ہے

لب وا ہیں  آنکھیں بند ہیں پھیلی ہیں جھولیاں                                   کتنے مزے کی بھیک ترے پاک در کی ہے

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                  صَلَّی اللّٰہ عَلٰی مُحَمَّد

وصالِ ظاہر ی کے بعدسخاوتِ مُصطفےٰ

پیارے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نےہمارے پیارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ دوجہانوں کے سردار ہیں ، اللہ پاک نے آپ کو مالک ومختار بنایا ، اپنے تمام خزانوں کی چابیاں بھی عطافرما رکھی ہیں ، مگراپنے پاس کچھ بچاکر نہیں رکھتے ، بلکہ سب تقسیم فرمادیتے۔ بلکہ حَیاتِ ظاہری کی طرح وِصالِ ظاہری کے بعدبھی اپنی اُمَّت کے پریشان حالوں پر عطاؤں کی بارش فرماتےہیں۔ اگر کسی ذِہْن میں یہ وَسْوَسہ آئے کہ حُضُورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تو اس دُنْیا سے پردہ فرما گئے تو اب کیونکر سائلوں کی داد رسی فرماتے ہیں؟ تو یاد رکھئے!اللہ پاک کے تمام نبی اپنے اپنے مزارات میں حیات ہیں۔

سرکارِ اعلیٰ حضرت ، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ   عَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں : رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اورتمام انبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حیاتِ حقیقی ، دُنیاوی ، رُوحانی


 

 



[1]     صحیح البخاری ، کتاب العمل فی اللباس ، ج۴ ، ص۵۴ ، حدیث۵۸۱۰