Book Name:Sab Se Barah Kar Sakhi

ہَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًامیں سخْت بُھوک کے عالَم میں سرکارِعالی وقار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےروضۂ اَنور پرحاضِرہوکرعرض گُزارہوا ، یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!میں بُھوکاہوں۔ یکایک آنکھ لگ گئی ، اِسی دوران کسی نے جَگا دیااورمجھے ساتھ چلنے کی دعوت دی ، چُنانچِہ میں اُن کے ساتھ اُن کے گھر آیا ، میزبان نےکَھجوریں ، گھی اورگندُم کی روٹی پیش کر کے کہا : پیٹ بھرکر کھا لیجئے ، کیونکہ مجھے میرے جَدِّ امجد ، مکّی مَدَنی محمَّد صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ کی مَیزبانی کا حُکم دیا ہے۔ آئندہ بھی جب کبھی بُھوک محسوس ہو ہمارے پاس تشریف لایا کریں ۔ ([1])

بے مانگے دینے والے کی نعمت میں غرق ہیں   مانگے سے جو مِلے کِسے فہم اس قدر کی ہے

حضرت سیِّدُنا احمد بِن محمد صُوفی رَحْمَۃُ اللہِ   عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں تین مہینوں تک جنگلوں میں پھرتا رہا ، یہاں تک کہ میری سب کھال گَل گئی۔ بالآخِر میں مدینۂ مُنوَّرہ  زَادَ ہَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًا حاضِر ہُوا اور میں نے سرورِ کونَین  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں سلام عَرْض کیا اور سوگیا۔ خواب میں جنابِ رسالت مآب  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زِیارت سے شرفیاب ہوا ، آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمفرما رہے تھے : احمد! تُو آگیا دیکھ تیرا کیا حال ہوگیا ہے!میں نے عَرْض کی : یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!میں بُھوکا ہوں  اورآپ کا مہمان ہوں۔ سرکارِ دو جہاں   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اِرْشاد فرمایا : ہاتھ کھول! جب میں نے اپنا ہاتھ کھولا تو اُس میں چند دِرہم تھے ، جب آنکھ کھُلی تو وہ دِرہم


 

 



[1]     حُجَّةُ اللّٰهِ عَلَی الْعٰلَمِین ص۵۷۳