Book Name:Sab Se Barah Kar Sakhi

میرے ہاتھ میں مَوْجُود تھے ، میں نے بازار سے جاکرروٹی اور فالُودہ خرید کر کھایا۔ ([1])

مانگیں گے مانگے جائیں گے مُنہ مانگی پائیں گے

سرکار میں نہ ’’لا‘‘ہے نہ حاجت’’اگر‘‘ کی ہے

                             حضرتِ علّامہ عبدُالرحمن بن علی ابنِ جَوزی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہاپنی کتاب  عُیُونُ الْحِکایات میں تحریر کرتے ہیں : ایک پرہیزگارشَخْص کا بیان ہے : میں مُسلسل تین سال سے حج کی دُعا کر رہا تھا ، لیکن میری حَسْرت پُوری نہ ہوئی ، چوتھے سال حج کا موسِمِ بہارتھااور دل آرزُوئے حرم میں بے قَرار تھا ۔ ایک رات جب میں سویا تومیری سوئی ہوئی قسمت انگڑائی لے کرجاگ اُٹھی ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ میں خواب میں جنابِ رِسالتِ مآب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی زِیارت سے شَرَفْیاب ہوا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشادفرمایا : “ تم اِس سال حج کے لئے چلے جانا۔ “ میری آنکھ کھلی تو دِل  خُوشی سے جُھوم رہا تھا ، سرکارِ مدینہ ، راحتِ قَلْب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی یہ میٹھی میٹھی آواز کانوں میں رَس گھول رہی تھی ، “ تم اِس سال حج کیلئے چلے جانا۔ بارگاہِ نَبوّت سے حج کی اِجازت مل چکی تھی ، میں بَہُت شاداں وفَرحاں تھا ۔ اچانک یاد آیا کہ میرے پاس زادِ راہ(یعنی سفر کا خرچ) تو ہے نہیں! اس خیال کے آتے ہی میں غمگین ہوگیا ۔ دوسری شب ، محبوبِ رَبّ ، شَہَنْشاہِ عرب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خواب میں پھر زِیارت ہوئی ، لیکن میں اپنی غُربَت کا ذِکْر نہ کر سکا۔ اِسی طرح تیسری رات بھی خواب میں بارگاہِ رسالت سے حکم ہوا : تم اِس سال حج کو چلے جانا۔ میں نے سوچا ، اگر مکّی مَدَنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم 


 

 



[1]   جَذبُ القُلوب ص۲۰۷ ، وفاء الوفاء ج ۲ ص ۱۳۸۱ ، عاشقانِ رسول کی 130 حکایات ، ص۲۷