Book Name:Walidain e Mustafa

والدینِ   مصطفےٰ                         جنتی جنتی

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                                 صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

 اے عاشقانِ رسول !والدِ مصطفیٰ حضرتِ عبداللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو ذبیح کے لقب سے بھی یاد کیا جاتاہے ، آئیے اس  لقب کی وجہ سنتے ہیں ۔

لقب “ ذبیح “ کیوں ہوا...؟؟

ایک روزحضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دادا  جان حضرت عَبْدُ الْـمُطَّلِب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ حطیم پاک میں آرام فرما تھے ، خواب میں حکم ہوا : اِحْفِرْ زَمْ زَمْ یعنی زم زم کا کنواں کھودئیے!جوسالوں پہلے بند کر دیا گیا تھا ، اور ساتھ ہی جگہ کی نشاندہی بھی کر دی گئی۔ اس وَقْت آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ كا ایک ہی بیٹا حارث تھا ، اسے ساتھ لے کر کھدائی شروع کی ، کسی نے اس نیک کام میں آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا ساتھ نہ دیا ، قریش نے بھی الٹا رکاوٹ ڈالی بلکہ بَعْض بےوقوفوں نے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو اَذِیّت بھی پہنچائی ، اس وَقْت آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے مَنَّت مانی کہ اللہ پاک مجھے دس بیٹے عطا کرے جو میرے مُعاوِن ہوں  تو ان میں سے ایک کو بطورِ شکرانہ  ذَبْح کروں گا۔ ([1]) امام جلال الدین سیوطی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جو نورِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم حضرت عَبْدُ الْـمُطَّلِب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی پیشانی میں روشن تھا ، اس کی بَرَکت سے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو ایسی منت ماننے کا الہام ہوا۔ ([2])


 

 



[1]   شرح الزرقانى على المواهب ، المقصد الاول...الخ ، ذكر حفر زمزم...الخ ، ١ / ١٧٣-١٧٢ملخصًا.

[2]   رسائل امام جلال الدين ، مسالك الحنفا...الخ ، المسلك الثانى ، ص٣٨.