Book Name:Walidain e Mustafa

جان و دل یارب ہو قربانِ حبیبِ کبریا      اور ہاتھوں میں ہودامانِ حبیبِ کبریا

ہم سیہ کاروں کی بخشش کی کوئی صورت نہیں       جُز ترے اے چَشمِ گِریانِ حبیبِ کبریا([1])

                             اشعار کی وضاحت : اے ہمارے ربِّ کریم ہمارے جان و دل تیرے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر قربان ہوں  اور ہمارے ہاتھوں میں ان کا دامن رہے کیونکہ ہم گناہ گاروں کی بخشش کی صورت فقط امت کی خاطر رونے والے محبوبِ خدا مدنی مصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہی ہیں ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

نور ِمصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بَرَکات

والدِ مصطفیٰ حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی پیشانی مُبَارَک میں نورِمصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم روشن تھا ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اس کی برکات دیکھتے ، ایک دِن اپنے والِد  حضرت عَبْدُ الْـمُطَّلِب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی خدمت میں حاضِر ہوئے اور بتایا : مجھ سے دو نور نکل کر پھیل جاتے ہیں ، ان میں سے ایک مَشْرِق  اور دوسرا مَغْرِب  کو ڈھانپ لیتا ہے پھر یہ دونوں نور گول گھوم کر بادل کی طرح ہو جاتے ہیں ، پھر آسمان کھلتا ہے  اور دونوں نور آسمان میں جا کر لمحے بھر میں واپس آجاتے ہیں ، مزید یہ کہ میں جس جگہ بیٹھوں زمین سے آواز آتی ہے : اے وہ جن میں نورِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بطورِ امانت رکھا گیا ہے ، آپ پر سلام ہو! جب میں خشک زمین یا سُوکھے درخت کے نیچے بیٹھتا ہوں ، وہ  فوراً سبز ہو جاتا اور اس کی ٹہنیاں مجھ پر جھکنے لگتی ہیں ، جب وہاں سے اُٹھ


 

 



[1]   قبالۂ بخشش ، ص۶۰۔ ۶۱۔