Book Name:Walidain e Mustafa

                                                 امام جلال الدین سیوطی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ جو صرف نامور مصنف ، بلند پایہ مفسر ، محدث ، فَقیہ ، شاعر ، مؤرّخ اورماہر لغت ہی نہ تھے بلکہ اپنے زمانے کے مجدِّد اور بہت بڑے عاشقِ رسول بھی تھے۔ اس کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو 75مرتبہ حالتِ بیداری میں پیارے آقا مدینے والے مصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت نصیب ہوئی۔ اور آپ نے ایک ایسی تفسیر لکھی ہے جس میں دس ہزار سے زائد احادیث نقل کی ہیں اور آپ کی کتب کی تعداد 200 سے زائد ہے اور آپ نے والدینِ مصطفیٰ کے ایمان پر 6 رسائل تصنیف فرمائے ہیں آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضرت سَیِّدَہ آمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا پاک دامن ، پردہ دار اور گھر کی چار دیواری میں رہ کر مردوں کے میل جول سے پرہیز کرنے والی خاتون تھیں۔ ([1])

بےپردگی الٹی عقل والوں کا طریقہ ہے

پیارے اسلامی بھائیو! اسلام سے پہلے کادور میں جب خالی بےپردگی نہیں فحاشی بھی عام تھی ، اسی زمانے کے مُتَعَلِّق اللہ پاک نے ارشاد فرمایا :

وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰى  (پ٢٢ ، الاحزاب : ٣٣)

ترجمہ کنز الایمان : اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی۔

سُبْحٰن اللہ! اُمِّ مصطفےٰ ، حضرت آمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا ایسے ماحول میں بھی باپردہ وباحیا رہیں۔ مَعْلُوم  ہوا بلند کردار لوگ زمانے کی اندھی تقلید نہیں کرتے بلکہ عقل ودانائی سے کام لیتے اور اعلیٰ اخلاق وکردار اپناتے ہیں نیز یہ بھی پتا چلا کہ زمانۂ جاہلیت میں بھی


 

 



[1]   رسائل امام جلال الدين ، مسالك الحنفا...الخ ، المسلك الاول ، ص١٧.