Book Name:Walidain e Mustafa

صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا نور جن پُشتوں سے آیا ، وہ سب  اللہ پاک کی ذات پر ایمان رکھنے والے تھے۔ آئیے اب والدۂ ماجدہ  حضرتِ آمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہاکا تذکرہ سنتے ہیں کہ  اللہ پاک نے اپنے نبی کے نور کے لیے انہیں کیسے منتخب فرمایا :

یمنی عالِم کی پیشین گوئی

حضور کے دادا حضرت عَبْدُ الْـمُطَّلِب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اپنے شہزادے کے لئے فکر مند تھے اور ان کے لئے ایسی عَوْرَت کی تلاش میں تھے جو حُسْنِ صُورت کے ساتھ ساتھ اعلیٰ سیرت وکردار کی مالِک ، حسب ونسب اور عفت وپارسائی میں بھی ممتاز ہو۔ فرماتے ہیں : سردی کا موسم تھا ، ہم تجارتی قافلے کے ساتھ یمن گئے ، وہاں زَبُور شریف پر ایمان رکھنے والے ایک عالِم سے میری ملاقات ہوئی ، اس کے پوچھنے پر میں نے بتایا کہ میں قبیلہ قریش میں بنوہاشِم سے ہوں۔ اُس نے میرے چہرے کے بَعْض حصے کو بغور دیکھ کر کہا : میں گواہِی دیتا ہوں کہ آپ کے ایک ہاتھ میں بادشاہت اور دوسرے میں نبوت ہے لیکن یہ کیسے ہو سکتا ہے...!! ہمارے عِلْم کے مُطَابِق نبوت بنوزُہرہ کے حصے میں ہے۔ پھر کہنے لگا : جب آپ واپس جائیں تو بنوزُہرہ میں نِکاح کیجئے۔ ([1])

حضرت آمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا 

 “ بنوزُہرہ “ قبیلہ قریش کی ایک شاخ ہے ،  حضرت آمنہ بنت وَہَب رَضِیَ اللہُ عَنْہَا جن کا تَعَلُّقْ بنوزُہرہ سے تھا ، حسب ونسب اور مقام ومرتبے کے اعتبار سے اس وَقْت کی تمام خواتین میں افضل واعلیٰ تھیں ، اللہ پاک نے آپ کو ظاہِری حُسْن وجمال کے


 

 



[1]   مستدرك ، كتاب تواريخ المتقدمين ...الخ ، ذكر اخبار سيد المرسلين ...الخ ، ٣ / ٤٩٧ ، حديث : ٤٢٣٢.