Book Name:Walidain e Mustafa

نظر دوڑائیں۔ کہیں یہ بے پردگی کی خرابی ہمارے گھر وں میں تو نہیں پائی جاتی ، اگر ایسا ہے تو پھر ہمیں نیکی کی دعوت دے کر پردہ کروانا ہوگا ، کیونکہ بے پردگی جہنم میں جانے کا ذریعہ ہے اور ہمیں قرآن پاک نے حکم ارشاد فرمایا ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ۔ (سورۂ تحریم ، پارہ۲۸ ، آیت۶)

ترجمۂکنزالایمان : اے ایمان والواپنی جانوں  اور اپنے گھر والوں کو اس آ گ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

حضرت عبداللہ  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی ایک کرامت

حضرت آمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے والِدحضرت وَہَب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ایک روز شِکار کے لئے جنگل گئے ، وہاں آپ نے عجیب منظر دیکھا ، حضرت عَبْدُ الله رَضِیَ اللہُ عَنْہُ جو شِکار کے لئے آئے تھے ، جنگل میں اکیلے ہیں اور یہود کے تقریبا ً نوے(90)افراد ننگی تلواریں لئے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو گھیرے ہوئے ہیں۔ حضرت وَہَب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں :  ایک قرشِی نوجوان کو مشکل میں دیکھ کر میں اس کی مدد کے لئے بڑھنے ہی والا تھا کہ اچانک کچھ گھوڑے  پرسوار نمودار ہوئے ، یہ انسانوں جیسے نہیں تھے ، انہوں نے آتے ہی یہودی دستے پر حملہ کر کے انہیں مار بھگایا اوروالدِ مصطفیٰ حضرت  عبداللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو بحفاظت ان کے گھر تک پہنچا دیا۔ ([1]) 

حضرت عبداللہ  وآمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا کا نکاح مبارک


 

 



[1]   تاريخ الخميس ، الطليعة الثالثة ، ذكر تزوج عبد الله آمنة ، ١ / ٣٣٤ بتغير قليلٍ.