Book Name:Walidain e Mustafa

یہ منظر دیکھ کر حضرت وَہَب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ حضرت عَبْدُ الله رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے بہت متاثر ہوئے اور  دِل ہی دل میں پختہ ارادہ کر لیا کہ اپنی نورِ نظر آمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کا نِکاح ان ہی سے کروں گا۔ گھر آ کر آپ نے اپنی زَوْجہ یعنی حضرت آمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کی والِدہ حضرت بِرَّہ رَضِیَ اللّٰہ عَنْہَا کو تمام واقعہ بتایا اور کہا : عَبْدُ الله قریش کے سب سے حَسِین وجمیل اور اعلیٰ نسب ہیں ، میں اپنی بیٹی آمنہ کے لئے ان کے عِلاوہ کسی کو پسند نہیں کرتا۔ پھر اپنی دِلی تمنا حضرت عبد المطلب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ تک پہنچادی ، خدا کی شان کہ حضرت عبد المطلب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اپنے نورِ نظر حضرت عَبْدُ الله رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے لئے جیسی خاتون کی تلاش میں تھے ، وہ تمام خوبیاں حضرت آمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا میں کامِل طور پر مَوْجُود تھیں ، لہٰذا حضرت عبد المطلب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اس رشتے کو خوشی خوشی قبول کر لیا۔ ([1])

چنانچہ چوبیس(24) سال کی عُمْر مُبَارَک میں حضرت عَبْدُ الله رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا حضرت آمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا سے نِکاح ہو گیا۔([2])

آئی ندا کہ آمنہ جاگے تیرے نصیب

آئیں گے تیری گود میں اللہ کے حبیب

گودی میں تو کھلائے گی آج اپنے لال کو

اللہ   نے    کیا    ماہِ    کامِل    ہلال   کو([3])

والدِ      مصطفےٰ                              جنتی جنتی

مادَرِ مصطفےٰ                               جنتی جنتی


 

 



[1]   تاريخ الخميس ، الطليعة الثالثة ، ذكر تزوج عبد الله آمنة ، ١ / ٣٣٤ بتغير قليلٍ.

[2]    سیرت مصطفیٰ ، ص۵۹بتغیر قلیل۔

[3]   مرآۃ المناجیح ، ۸ / ۲۱۔