Qiyamat Ki Alamaat

Book Name:Qiyamat Ki Alamaat

نشانیوں میں سے بیان ہوا ہے۔ آج قرآنِ پاک کے غلاف کو ، اُس کے رحل کو ، اُس کی بائینڈنگ(یعنی اُوپری جِلد ) اور صفحات کو تو بہت سجایا جاتا ہے مگر اپنے کردار کو قرآنی اخلاق سے آراستہ کرنے والے کم ہوتے جار ہے ہیں۔ آج قرآنِ پاک جہاں رکھا جائے اُس جگہ کی بھی سجاوٹ کا خیال رکھا جاتا ہے لیکن دل ، دماغ ، فکر اور سوچ بھی قرآنِ پاک کی تعلیمات سے سج جائے اُس کی طرف دھیان نہیں دیاجاتا۔

مَردوں کا  عورَتوں اور عورَتوں کا  مَردوں کی مُشابَہَت کرنا بھی قیامت کی نشانی ہے۔ غور کیجئے! آج کون سا ایسا شعبہ اور کون سا ایسا کام ہے جس میں عورَتیں مَردوں کی اور مَرد عورَتوں کی نقل نہیں اُتار رہے۔ آج مَردوں میں دیکھیں تو کنگن پہننے ، عورَتوں کی طرح لمبے بال رکھنے ، عورَتوں کی طرح ناک اور کانوں میں زیورات پہننے ، سر پر ہئیربینڈ(Hair Band) لگانے ، ہاتھوں اورپاؤں کومہندی سے رنگنے سمیت اور کئی کاموں کا رواج بھی بڑھتا دکھائی دیتاہے ، حالانکہ ہمارے آقا ، مدینے والے مصطفے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِسے بھی قیامت کی نشانیوں میں سے شمار کیا ہے اور اِس سے منع بھی فرمایا ہے۔

اِسی طرح قِیامت کی ایک نشانی یہ بھی بیان کی گئی کہ آدَمی اپنے والدکی نافرمانی اور دوستوں سے بھلائی کرےگا ، اِس کے نظارے بھی ہر طرف عام ہیں۔ بعض لوگوں کا رَوَیّہ اپنے سگے باپ سے بہت سخت ہوتا ہے مگر اپنے دوستوں کے آگے بچھے چلے جاتے ہیں۔ بعض لوگوں کو اپنے سگے والد سے اچھا سُلوک کرنے کی توفیق نہیں ملتی ، مگر اپنے دوستوں کے ساتھ آئے دن پارٹیاں اور دعوتیں چل رہی ہوتی ہیں۔ بعض لوگ اپنے والد کی اتنی نہیں مانتے جتنی اپنے دوستوں کی مانتےہیں۔ یہی وجہ ہےکہ ایسےنظارےبھی دیکھنےمیں آتے ہیں جب والد اپنی اولاد کےدوستوں سےکہہ رہےہوتے ہیں کہ آپ ہی میرے بیٹے کو سمجھائیں! ، آپ ہی میرے بیٹے کو بتائیں! ، میری تو وہ سُنتا نہیں ہے۔ وغیرہ