Book Name:Achi Aur Buri Lalach

پیارے اسلامی بھائیو!مال کی حرص وہ مذموم(بُری) حرص ہے کہ اللہ پاک نے قرآن ِ کریم میں بہت سی آیات میں اس سے بچنے اورمال کی  حرص کی مذمت بیان فرمائی ، کہیں فرمایا کہ اے ایمان والو! تمہارے مال نہ تمہاری اولاد کوئی چیز تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کرے ۔ کہیں فرمایا کہ مال تمہارے لیے فتنہ ہے ، کہیں فرمایا کہ جو دنیا کی آرائش چاہتا ہے ہم دنیامیں اسے پورا پھل دیں گے ، مال سے محبت کرنے والے کے بارے میں فرمایا : بیشک وہ مال کی محبت میں  ضرور بہت شدید ہے ، مگر اللہ کی نعمتوں کے شکر اور اس کے ذکر سے غافل ہے۔

حضورنبیِ کریمعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے مختلف مواقع پر مال کی مذمت کے بارے میں فرمایا : مال کی محبت دل میں اس طرح نفاق پیداکرتی ہےجیسے پانی سبزی اُگاتاہے۔ زیادہ مال ہلاک کرنےوالااوراپنےمالک کوبُرےلوگوں میں شامل کر دیتاہے۔ مال آخرت کے لیے وبال کاباعث ہے۔ مال اور مرتبہ کی حرص انسان کے دین کو اس سے زیادہ نقصان پہنچاتی ہے جو دو بھوکے بھیڑیےبکریوں کے ریوڑ کو پہنچاتے ہیں۔ ([1])مال یعنی درہم و دینار کے بندے پر لعنت کی گئی ہے([2])اورآپ نے فرمایا کہ آدمی بوڑھا ہوتا ہے مگر  مال کا لالچ اور عمر کی زِیادَتی جوان ہوتی ہے۔ ([3])

دولت کی حرص دل سے اللہ دُور کر دے           عشقِ رسول دے دے یہ دعا کر رہے ہیں([4])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]    ترمذی ، کتاب الزھد عن رسول اللہ ، ۴ / ۱۶۶ ، حدیث : ۲۳۸۳

[2]    ترمذی ، کتاب الزھد عن رسول اللہ ، ۴ / ۱۶۶ ، حدیث : ۲۳۸۲

[3]    مسلم ، کتاب الزکاۃ ، باب کراھۃ الحرص علی الدنیا ، ص ۵۲۱ ، حدیث : ۱۱۵۔  (۱۰۴۷)

[4]   وسائل بخشش مرمم ، ص ۲۹۹