Book Name:Achi Aur Buri Lalach

کا مُسْتَحِق اور اگر بُرے اِرادے سے کرے تو عذابِ نار کا حقدار ہو جاتا ہے۔

اسی طرح حرص بھی تین طرح کی ہے (۱)…اچھی حِرْص(۲)…بُری حِرْص (۳)…جائز حِرْص لیکن اگر اس حِرْص میں اچھی نیت ہوگی تویہ حِرْص محمود(یعنی اچھی) بن جائے گی اور اگر بُری نیت ہوگی تو مَذمُوم(یعنی بُری) ہو جائے گی۔([1])  

اگراللہ پاک کی رحمت اوراُس کی توفیق سےنماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ ، صدقہ وخیرات ، تلاوت ، ذکرُ اللہ ، دُرُودِ پاک ، حصولِ علمِ دین ، صِلہ رحمی ، خیرخواہی اور نیکی کی دعوت عام کرنے اور دیگر نیکیوں کی حِرص ہو تو یہ حرص محمود(یعنی اچھی) ہے۔ اور اگر کھانے پینے ، زیادہ سونے ، حلال مال اکٹھا کرنے ، اپنا اچھا مکان بنانے ، تحائف ملنے عمدہ لباس پہننے  اور دیگر ایسے کاموں کی  حرص ہو تو یہ حرص مباح(یعنی جائز) ہے۔

اگرخدانخواستہ نفس و شیطان کےبہکاوےمیں آکررشوت ، چوری ، بدنگاہی ، بدکاری ، اَمْرَد پسندی ، واہ واہ کی شہرت ، فلمیں ڈرامے دیکھنے ، گانےباجےسننے ، نشے ، جُوئےکی حِرْص ، غیبت ، تُہمت ، چُغلی ، گالی دینے ، بدگمانی ، لوگوں کےعیب ڈھونڈنےاور انہیں اُچھالنے ودیگر گناہوں کی حِرْص ہو تو ایسی حرص مذموم(بُری)اور حرام و گناہ ہے۔

ہمیں کونسی حرص اپنانی چاہئے؟

پیارےاسلامی بھائیو!حِرْص کی تینوں قسمیں ہمارےسامنےہیں اب ہم غور کریں کہ ہمارے اندرکون سی حِرص پائی جارہی ہے ، اس حِرْص کا رُخ موڑنا ہمارے اختیارمیں ہےکہ ہم اپنی حرص کا رُخ نیکی کےکاموں کی طرف موڑ دیں ، ہم نیکیوں


 

 



[1]   حرص ، ص۱۳